لندن / کییف / ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) — برطانیہ کے وزیر دفاع جون ہیلی نے انکشاف کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری ساڑھے تین سالہ طویل جنگ کے دوران روسی افواج کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ صرف رواں سال (2025) میں ہی روس کو تقریباً 2 لاکھ 40 ہزار کا جانی نقصان ہوا ہے۔برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا: "یہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی مکمل جارحیت کا 1239واں دن ہے۔ یوکرینی عوام نے ایک دہائی قبل جو امن کا خواب دیکھا تھا، وہ اس جنگ نے چھین لیا۔ لیکن اس کے باوجود وہ غیر معمولی ہمت کے ساتھ مزاحمت کر رہے ہیں۔”روسی حکمتِ عملی میں کوئی نرمی نہیں جون ہیلی نے واضح کیا کہ ان بھاری نقصانات کے باوجود روس کی جارحانہ پالیسی میں کسی قسم کی کمی کے آثار نہیں، بلکہ روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی شدت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔حالیہ دنوں میں یوکرین کے دارالحکومت کییف پر روس کی جانب سے ڈرون، بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے ایک بڑا حملہ کیا گیا، جس میں چھ مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور متعدد شہری زخمی ہوئے۔یورپی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) میں برطانوی فوجی مشیر لیفٹیننٹ کرنل جوپی ریمر کے مطابق: "روسی حملے اب شدت اختیار کر چکے ہیں۔ جون 2025 میں روس کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملوں کی تعداد، جون 2024 کے مقابلے میں دس گنا بڑھ چکی ہے، جن کا سب سے زیادہ اثر عام شہریوں پر ہوا ہے۔”یوکرین کے لیے برطانیہ اور امریکہ کا غیر متزلزل عزم برطانوی وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ، امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک یوکرین کو سفارتی، معاشی اور فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں .جون ہیلی نے کہا: "ہمیں فخر ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ آج بھی یوکرین کی مکمل حمایت پر متحد ہے۔ ہم امریکہ کے کردار کو سراہتے ہیں جو اس جنگ میں یوکرین کی بقا کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہا ہے۔”
لیفٹیننٹ کرنل ریمر کے مطابق: "ہم یوکرین کو درکار تمام وسائل فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنی خودمختاری، سرحدوں اور شہریوں کا دفاع کر سکے۔”یہ اعداد و شمار اور بیانات اس بات کی گہرائی سے عکاسی کرتے ہیں کہ یوکرین جنگ نہ صرف یورپ بلکہ عالمی سطح پر سفارتی، انسانی اور فوجی بحران میں تبدیل ہو چکی ہے۔
