غزہ / نیویارک:
اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ‘اوچھا’ (OCHA) کے عملے پر حماس سے تعلقات کے الزامات کے شواہد پیش کرے۔ یہ مطالبہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے، جسے خبر رساں ادارے رائٹرز نے حاصل کیا ہے۔
یہ تنازع بدھ کے روز اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈانی ڈینون نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں الزام لگایا کہ اوچھا غزہ میں غیرجانبدار نہیں رہا، اور اس کے سینکڑوں اہلکار حماس کے ساتھ مشتبہ روابط رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب اوچھا عملے کو صرف ایک ماہ کے ویزے جاری کرے گا۔ ٹام فلیچر کا ردِعمل
فلیچر نے سلامتی کونسل کے نام اپنے خط میں لکھا:> "یہ الزامات نہایت سنگین ہیں اور پہلی بار کسی سرکاری سطح پر سامنے لائے گئے ہیں۔ ہمیں فوری طور پر ان کے ٹھوس شواہد درکار ہیں، کیونکہ ایسے بیانات ہمارے امدادی عملے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ اوچھا تمام فریقوں سے انسانی بنیادوں پر رابطہ رکھتا ہے تاکہ شہریوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں، حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور انسانی اصولوں کی پاسداری ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ حماس سے بعض رابطوں کا مقصد اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اسرائیلی مؤقف .اسرائیلی سفیر ڈانی ڈینون نے سلامتی کونسل میں کہا تھا:> "ہم شہریوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، لیکن ایسی تنظیموں کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے جو اصولوں کے بجائے سیاسی مقاصد کو ترجیح دیتی ہیں۔”شفافیت کا مطالبہٹام فلیچر نے اپنے خط میں کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون اور غیر جانب داری کے اصولوں کے تحت رویے کی توقع رکھتا ہے اور اسی بنیاد پر بات چیت کرتا ہے۔