اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کے خلاف سخت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متعدد شوگر مل مالکان اور ڈیلرز کو بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں کچھ افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں ڈالے جا رہے ہیں۔
وزارت پیداوار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتوں میں کمی کے لیے شوگر ملز سے معاہدہ کیا گیا تھا، تاہم اس کے باوجود قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہیں آسکی، جس پر وفاقی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دسمبر میں چینی کی برآمد کرنے والے مل مالکان، ڈیلرز اور اس عمل میں شامل بیوروکریٹس سے باز پرس کی جائے گی، اور ذمہ داران کا تعین کر کے سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزارت پیداوار کے ذرائع نے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد چینی کی قیمت اور فراہمی کو مستحکم بنانا ہے، تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ چینی کی قیمت 170 روپے فی کلو کے لگ بھگ مقرر کر کے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔اکبری مارکیٹ میں چینی غائب، بحران کا خدشہ.دوسری جانب لاہور کی سب سے بڑی تھوک منڈی اکبری مارکیٹ سے چینی غائب ہوگئی ہے، جس کے بعد ملک میں ایک نئے چینی بحران کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان نے 165 روپے فی کلو ایکس مل قیمت پر چینی فراہم کرنے کی حامی تو بھر لی ہے، مگر عملی طور پر چینی کی سپلائی معطل کر دی گئی ہے۔ کئی روز سے اکبری منڈی کو چینی کی کوئی نئی کھیپ موصول نہیں ہوئی اور دستیاب اسٹاک تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ شوگر ملیں 165 روپے ایکس مل قیمت پر چینی فراہم کر رہی ہیں، تاہم منڈی میں عدم دستیابی سے اس بیان پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔