واشنگٹن/نیویارک، انٹرنیشنل نیوز – امریکا نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ موجودہ تجارتی و جغرافیائی سیاسی اختلافات کسی فوری حل کی جانب نہیں بڑھ رہے اور دونوں ممالک کے درمیان کسی تجارتی معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سینئر امریکی اہلکار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات پیچیدہ ہیں اور اگرچہ تعمیری بات چیت جاری ہے، تاہم "راتوں رات اختلافات ختم کر کے کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن نہیں۔”ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر محصول میں اضافہ۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ امریکا جمعہ سے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ صدر نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم محصولات میں یہ اضافہ دو طرفہ بات چیت کو متاثر کر سکتا ہے۔بھارت پر امریکی تحفظاتامریکی اہلکار نے کہا کہ "ہمارے بھارت کے ساتھ ہمیشہ مسائل رہے ہیں کیونکہ وہ کافی حد تک بند مارکیٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روسی تیل کی خریداری، برکس کی رکنیت اور دیگر جغرافیائی سیاسی مسائل پر بھی ہمارے تحفظات ہیں۔”
یاد رہے کہ بھارت نے روس یوکرین جنگ کے بعد بھی ماسکو سے اپنے تعلقات قائم رکھے اور روسی تیل کی خریداری جاری رکھی، جس پر امریکا اور مغربی اتحادیوں نے تنقید کی تھی۔ بھارت نے اسے اپنی معاشی خودمختاری اور دیرینہ اسٹریٹجک مفادات کا حصہ قرار دیا۔
برکس پر ٹرمپ کی تنقید، بھارت برہم
صدر ٹرمپ نے ترقی پذیر ممالک کے بلاک برکس کو امریکا کا "مخالف گروہ” قرار دیا ہے، جس میں بھارت، روس، چین، برازیل اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ تاہم برکس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے رکن ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔