تہران (انٹرنیشنل مانیٹرنگ ڈیسک)
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ ایران اور یورپی ممالک (جرمنی، فرانس، برطانیہ) کے درمیان جاری جوہری بات چیت کو رسمی مذاکرات نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ یہ اس وقت "پیچیدہ حالات” سے گزر رہی ہے۔روسی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں فاطمہ مہاجرانی نے واضح کیا کہ فریقین کے درمیان صرف آراء کا تبادلہ ہو رہا ہے اور کوئی باضابطہ معاہدہ زیر غور نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی یورپ کے ساتھ رابطہ منقطع نہیں کیا، لیکن حالیہ حالات گفتگو کو مشکل بنا رہے ہیں۔یہ بیان استنبول میں ایرانی اور یورپی وفود کے درمیان حالیہ ملاقات کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، جہاں جوہری پروگرام پر غیر رسمی بات چیت ہوئی تھی۔ادھر یورپی ٹرائیکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے پیش رفت نہ کی تو "ٹریگر میکانزم” فعال ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی پرانی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو سکتی ہیں۔یاد رہے کہ 2015 کا ویانا جوہری معاہدہ اکتوبر 2024 میں باضابطہ ختم ہو رہا ہے، جبکہ یورپی ممالک ایران سے اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کی دوبارہ رسائی اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ رابطہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد پہلا سفارتی تبادلہ خیال تھا۔