پیرس / غزہ / تل ابیب (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک)
فرانس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کو غیر مسلح کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے ہٹا دیا جائے، جبکہ اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے اپنے "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ "حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کو بغیر کسی شرط کے رہا کیا جانا چاہیے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچنی چاہیے۔” بارو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کر چکی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایال زامیر نے خبردار کیا ہے کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام اسرائیلی قیدی رہا نہیں کر دیے جاتے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایال زامیر نے کہا کہ> "آنے والے دنوں میں پتا چلے گا کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچتے ہیں یا نہیں، بصورت دیگر جنگ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔”انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں موجودہ قحط مصنوعی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی فوج پر جنگی جرائم کے الزامات "جھوٹی مہم” کا حصہ ہیں۔ زامیر نے غزہ کے عام شہریوں کی تکالیف کا ذمہ دار براہ راست حماس کو قرار دیا۔دوسری جانب امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے تل ابیب میں یرغمالیوں کے خاندانوں سے ملاقات کے بعد کہا کہ امریکہ غزہ میں جنگ کو مزید نہیں بڑھانا چاہتا بلکہ اس کا پرامن حل چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اگر ہتھیار ڈال دیتی ہے تو جنگ ختم ہو سکتی ہے، تاہم حماس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔