
انہوں نےبتایا کہ ان سیاسی دھڑوں نے اپنی ساری توانائی کسی بھی بیرونی خطرے سے ملک کے دفاع پر مرکوز کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’یہ جنگ ہمارے آپس کے انتشار اور عوام کے ساتھ اختلافات کو کم کرنے کا سبب بنی ہے۔‘‘
نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے ملک کے اندر اور بیرون ملک مقیم حکومت کے بہت سے ناقدین اور ایرانی عوام پرملک سے محبت اوراس کے دفاعی کا جذبہ حاوی ہوچکاہے۔اخبار نے نوٹ کیا کہ یہ اجتماعی جذبہ سوشل میڈیا پوسٹس اور انسانی حقوق کے نمایاں علمبرداروں، سیاسی کارکنوں، ڈاکٹروں، کھلاڑیوں، فنکاروں اور مشہور شخصیات کے عوامی بیانات میں واضح طور پر جھلک رہا ہے۔
قومی فٹبال ٹیم کے کھلاڑی سعید عزتاللهی آفاق نے پوسٹ کیا ہے کہ ’’جیسے ایک خاندان میں ہمیشہ اتفاق نہیں ہوتا، ویسے ہی ہم سب کی رائے مختلف ہو سکتی ہے، لیکن ایران کی سرزمین ہمارے لئے سرخ لکیر ہے۔‘‘ایرانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ ہوٹل، گیسٹ ہاؤس اور شادی ہالز نے تہران سے بے گھر ہونے والے افراد کو پناہ دینے کیلئے اپنے دروازے بلا معاوضہ میں کھول دیئے ہیں۔