
پاکستان اس وقت تاریخ کے ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ معاشی بحران، سیاسی بے یقینی، مہنگائی کا طوفان، اور ادارہ جاتی بے سمتی جیسے مسائل نے عوام کو سخت اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، بجلی اور گیس کے بلوں نے متوسط طبقے کو کچل کر رکھ دیا ہے، اور نوجوان روزگار کی تلاش میں مایوسی کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔
سیاسی قیادت ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہے، لیکن ملک کو درپیش اصل مسائل پر کوئی سنجیدہ گفتگو دکھائی نہیں دیتی۔ پارلیمنٹ ہو یا میڈیا، بیشتر توجہ سیاسی تماشے پر مرکوز ہے، جب کہ عوام کی زندگی دن بہ دن مزید مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کو نئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط، پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیاں، اور عالمی سیاست میں طاقتوں کے بدلتے توازن نے ہمیں ایک نازک مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔
ایسے حالات میں بطور قوم ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صرف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ہمیں سچائی، دیانتداری، اور قانون کی پاسداری کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ تعلیم، برداشت، اور مثبت سوچ کو فروغ دینا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ہم ایک بہتر پاکستان چھوڑ سکیں۔
اب وقت ہے کہ ہم بحیثیت قوم جاگ جائیں، اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈالیں، اور ایک مستحکم، خوشحال اور خوددار پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔