
رپورٹ: انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ کنٹری ہیڈ پاکستان
راولپنڈی میں پولیس اور چند وکلاء پر مشتمل ایک خطرناک و چالاک “ہنی ٹریپ گینگ” منظرِ عام پر آ گیا ہے، جس کا مقصد جعلی ریپ مقدمات کے ذریعے شہریوں کو بلیک میل کرنا تھا۔
ذرائع کے مطابق، گینگ کا سربراہ محمد نوشیروان”نیازی” مختلف خواتین کے نادرا شناختی کارڈز حاصل کر کے اپنی گینگ کی خواتین کی تصاویر اُن پر لگا کر جعلی ریپ مقدمات درج کرواتا اور متاثرہ افراد سے خطیر رقم وصول کرتا تھا۔
مزید انکشافات کے مطابق، پولیس کے حاضر سروس و ڈسمس اہلکار — خصوصاً سب انسپکٹر اظہر گوندل — ان مقدمات کے اندراج، ایف آئی آر، اور DNA کارروائیوں میں گینگ کی معاونت کرتے تھے۔
تھانہ ایئرپورٹ میں اس گینگ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ گینگ کئی عرصے سے متحرک تھا، اور مزید متاثرین سامنے آنے کی توقع ہے۔
پولیس اور دیگر ادارے اس پیچیدہ کیس کی گہرائی سے چھان بین کر رہے ہیں تاکہ ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔