یک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کا شکار ہونے والے افراد میں مرض سے صحت یابی کے تین سال بعد بھی امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریوں کا شکار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے تحقیق کے بعد ایسے 11 ہزار افراد کی نشاندہی کی جنہیں 2020 میں کورونا ہوا تھا اور ان میں علامات اس قدر سنگین ہوگئی تھیں کہ انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، بعد ازاں انہوں نے ویکسینیشن بھی مکمل کروائی تھی۔
ماہرین نے پایا کہ مذکورہ 11 ہزار میں سے 3 ہزار افراد ایسے تھے، جنہیں کورونا سے صحت یابی کے تین سال بعد امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریاں لاحق ہوئیں۔
علاوہ ازیں ماہرین نے یہ بھی پایا کہ جن افراد کو کورونا ہوا اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، وہ صحت یابی کے تین سال بعد سنگین بیماریوں جیسا کہ امراض قلب اور فالج کا شکار ہوکر انتقال کر گئے۔
ماہرین کے مطابق ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد میں کورونا کی شدید علامات ہوئیں، جو ہسپتال میں داخل رہے اور جن کے بلڈ گروپس خصوصی طور پر اے، بی اور اے بی رہے، ان میں کورونا سے صحت یابی کے تین سال بعد بھی سنگین بیماریاں ہوئیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ویسے بھی اے، بی اور اے بی بلڈ گروپ رکھنے والے افراد میں امراض قلب ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، تاہم ایسے بلڈ گروپس کے جن افراد کو کورونا ہوا، انہیں صحت یابی کےتین سال بعد بھی امراض قلب اور فالج ہونے کے امکانات زیادہ ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جن افراد نے کورونا کی بیماری کے وقت خون کو پتلا کرنے والی ادویات کا استعمال کیا، ایسے افراد میں صحت یابی کے تین سال بعد امراض قلب اور فالج ہونے کے امکانات نمایاں طور پر کم پائے گئے۔
ماہرین نے یہ بھی تصدیق کی کہ کورونا کے بعد انسانی جینز میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی نوٹ نہیں کی گئی، البتہ بعض بلڈ گروپس رکھنے والے افراد میں کچھ بیماریاں شدید ہونے کے شواہد بھی ملے۔
ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس سے قبل ہونے والی متعدد تحقیقات میں بھی یہ بتایا جا چکا ہےکہ کورونا سے صحت یابی کے کئی ماہ اور یہاں تک کہ دو سے تین سال بعد بھی شدید بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔