خیبرپختونخوا حکومت کا تختہ الٹنے کی خبروں کے درمیان وزیراعظم شہباز شریف کی گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ و سینیٹر ایمل ولی خان سے اہم ترین ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف سے گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم کو دریائے سوات میں پیش آنے والےواقعے پر بریفنگ دی گئی۔ملاقات میں وفاقی وزیر امیر مقام ، رانا مبشر اقبال، رانا ثناء اللہ ، عبدالرحمان کانجو بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو سوات جیسے واقعات کے تدارک کے لیے استعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم اور گورنر کے پی کی ملاقات میں مجموعی ملکی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایک رکن بھی زیادہ ہوا تو خیبر پختونخوا حکومت تبدیل کرنا اس کا حق ہے ، اس میں سازش کی کوئی بات نہیں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد نئی صورت حال پر بھی وزیراعظم سے بات ہوئی، علی امین گنڈاپور کے خلاف سازش کے لیے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔
اس کے علاوہ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان کی ملاقات بھی ہوئی۔
اس ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء، وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن ، وزیرِاعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور معاون خصوصی برائے سیاسی امور بھی ملاقات میں ہمراہ تھے۔
واضح رہے کہ بدھ کو خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ جتنا زور لگانا ہے لگالیں، آئینی طریقے سے حکومت نہیں گراسکتے اور میں تمام اداروں اور ریاست کو چیلنج کرتا ہوں اگر حکومت گرا دی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
بعد ازاں وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے خیبر پختون خوا کی حکومت گرانے کی کسی نے کوئی بات نہیں کی ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور نہیں ہے۔