تارکین وطن کی دوبارہ ہجرت کی خواہش، جرمنی میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ لوگ یا تو کسی دوسرے یورپی ملک یا اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔

Toggle navigation
جرمنی: لاکھوں تارکین وطن، نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے باعث ملک چھوڑ رہے ہیں
تارکین وطن کی دوبارہ ہجرت کی خواہش، جرمنی میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ لوگ یا تو کسی دوسرے یورپی ملک یا اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔

جرمن انسٹی ٹیوٹ فار لیبر مارکیٹ اینڈ اوکیوپیشنل ریسرچ (آئی اے بی) کی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں مقیم تارکین وطن کی ایک چوتھائی تعداد (اندازاً ۲۶ لاکھ) ملک چھوڑنے پر غور کر رہی ہے، جس سے جرمنی میں غیر ملکیوں کو درپیش امتیازی سلوک اور متاثرین کے مسائل ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ جرمنی میں پسماندہ تارکین وطن کے مقدمات سنبھالنے والے ایک وکیل فاتح زنگال نے خبررساں ایجنسی انادولو کو بتایا کہ تارکین وطن کی دوبارہ ہجرت کی خواہش، ملک میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ لوگ کسی دوسرے یورپی ملک یا اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آنے والے تارکین وطن کو جرمن ثقافت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
زنگال نے وضاحت کی کہ تارکین وطن سماجی ڈھانچے کی وجہ سے دیگر یورپی ممالک کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ جو لوگ یہاں آتے ہیں انہیں پہلے سے تحقیق کرنی چاہئے؛ بصورت دیگر، وہ بھی مایوس ہو سکتے ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی جرمنی میں ایک یا دو سال کام کرنے کے بعد کسی دوسرے ملک ہجرت کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ صورتحال، صرف ان ایک چوتھائی افراد تک محدود نہیں ہے جو اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔ وہ جرمنی سے بحیرہ روم کے ممالک جیسے اٹلی اور اسپین یا کنیڈا اور امریکہ جیسے ممالک کی طرف جا رہے ہیں۔