عراق کے وزیرِ اعظم محمد شیاع السودانی کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کو روکنا ان کے ملک کے لیے ممکن نہیں تھا کیونکہ ان کے پاس مناسب فضائی دفاعی نظام نہیں تھا۔
بی بی سی فارسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو ایران پر حملہ کرنے سے اس لیے نہیں روک پائے کیونکہ ہمارے پاس مناسب فضائی نظام نہیں تھا۔‘
عراقی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ کی ابتدا سے 48 گھنٹوں قبل سکیورٹی، سیاسی اور میڈیا کے اندازے بھی یہی تھے کہ عسکری ایکشن یقینی ہے۔ ہم اس وقت اپنے دوستوں، اتحادیوں اور عراق کے پڑوسیوں کو (اسرائیلی) جارحیت کے خطرے سے آگاہ کر رہے تھے۔‘
جب محمد شیاع السودانی سے پوچھا گیا کہ عراق نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے کیا اقدامات لیے تو ان کا کہنا تھا کہ: ’عراق کی فضائی حدود کی خلاف ورزی دراصل ایک ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھی جو کہ اقوامِ متحدہ کا رُکن ہے، یہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور عالمی معاہدوں کی بھی خلاف ورزی تھی۔ یہ عراقی فوج، سکیورٹی اور ملک کے عوام کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔‘
جب اب ان سے پوچھا گیا کہ اسرائیلی حملے کے دوران عراق کے فضائی دفاعی نظام کو کیوں متحرک نہیں کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے ماضی میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں، ملک میں بین الاقوامی اتحادی افواج کی موجودگی اور پچھلی حکومتوں کی ناکامیوں کے سبب ہمارے پاس فضائی دفاعی نظام نہیں تھا۔‘
’ہمارے پاس (اسرائیلی) خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالجی سے آراستہ مناسب دفاعی نظام نہیں تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ عراق اپنے فضائی دفاع نظام کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے