فرانسیسی خفیہ اداروں اور عسکری ذرائع کے مطابق چین ایک منظم اور مربوط حکمت عملی کے تحت دنیا بھر میں رافیل طیاروں کی فروخت کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہے۔
یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی 2025 میں چار روزہ شدید فضائی جھڑپیں ہوئیں، جن میں درجنوں طیارے شریک ہوئے۔
ان جھڑپوں کے بعد عالمی دفاعی تجزیہ نگار اور ممالک رافیل اور چینی ساختہ اسلحے کی کارکردگی کا موازنہ کرنے لگے ہیں۔
فرانسیسی فوجی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ چین کی مختلف غیر ملکی سفارتخانوں، خاص طور پر انڈونیشیا جیسے ممالک میں، دفاعی اتاشیوں نے فعال کردار ادا کرتے ہوئے ان ممالک کو رافیل طیارے خریدنے سے روکنے کی کوشش کی۔
ان کے مطابق چین ان ملکوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ فرانسیسی طیاروں کے بجائے چینی ساختہ جنگی طیاروں کو ترجیح دیں۔
یہ اطلاعات ایک اعلیٰ فوجی افسر نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بین الاقوامی میڈیا کو فراہم کیں۔
اس کشیدگی کے دوران پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے پانچ بھارتی طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل بھی شامل تھے۔
اگرچہ بھارت نے نقصان کا اعتراف کیا ہے، لیکن درست تعداد نہیں بتائی۔
فرانسیسی ایئر چیف جنرل جیروم بیلینجر کے مطابق تین طیارے ضائع ہوئے جن میں ایک رافیل، ایک روسی ساختہ سخوئی اور ایک پرانا میراج 2000 شامل تھا۔
یہ رافیل کی پہلی معروف جنگی ناکامی تھی جس کے بعد ان تمام ممالک نے جو رافیل خرید چکے ہیں یا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، سوالات اٹھانا شروع کر دیے۔
فرانسیسی وزارت دفاع کے مطابق اس طیارے کے خلاف ایک "وسیع پیمانے پر غلط معلومات پر مبنی مہم” چلائی گئی جس میں سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر، ویڈیو گیمز پر مبنی جھوٹے مناظر، اور AI سے بنائے گئے مواد شامل تھے۔
1000 سے زائد نئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے چینی ٹیکنالوجی کی برتری کا بیانیہ پیش کرتے ہوئے رافیل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ آن لائن مہم کا براہ راست تعلق چینی حکومت سے ثابت نہیں ہو سکا، مگر چینی سفارتخانوں کے دفاعی اتاشیوں نے مختلف ممالک میں نجی ملاقاتوں میں وہی بیانیہ دہرایا جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہا تھا — کہ بھارتی رافیل ناکام رہا اور چینی ہتھیار بہتر متبادل ہیں۔
چینی وزارت دفاع نے ان الزامات کو "بے بنیاد افواہیں اور بدنام کرنے کی کوشش” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ چین ہمیشہ دفاعی برآمدات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے اور علاقائی و عالمی استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔
رافیل طیارے بنانے والی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن اب تک 533 طیارے فروخت کر چکی ہے جن میں سے 323 بیرون ملک: مصر، بھارت، قطر، یونان، کروشیا، متحدہ عرب امارات، سربیا اور انڈونیشیا کو برآمد کیے جا چکے ہیں۔
صرف انڈونیشیا نے اب تک 42 طیاروں کا آرڈر دیا ہے اور مزید خریدنے پر غور کر رہا ہے۔ فرانسیسی حکام اب ان سودوں کے تحفظ اور طیارے کی ساکھ کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں۔
یہ صورتحال صرف ایک عسکری طیارے کی فروخت تک محدود نہیں، بلکہ یہ بڑی طاقتوں کی جغرافیائی سیاسی کشمکش اور سفارتی برتری کی جنگ کا عکس بھی ہے۔
رافیل کو نشانہ بنانا، درحقیقت فرانس کے عالمی اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے — خاص طور پر ایشیائی خطے میں جہاں چین اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔
