تحریر: ادارتی ٹیم
بھارتی حکومت اور افواج، جو ہمیشہ اپنی عسکری کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی رہی ہیں، اب ایک ایسے آپریشن کی حقیقت کا جزوی اعتراف کرنے جا رہی ہیں جسے وہ طویل عرصے تک مکمل طور پر جھٹلاتے رہے۔ جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں "آپریشن سندور” کی، جس میں بھارتی فوج کو پاکستان کے ہاتھوں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
اب باخبر سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی افواج نے فیصلہ کیا ہے کہ آپریشن سندور میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کو سرکاری اعزازات دیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ نہ صرف عسکری حلقوں میں جاری دباؤ کا نتیجہ ہے بلکہ اس بات کا بھی غیر اعلانیہ اعتراف ہے کہ "ہوا کچھ تھا” جسے "چھپایا گیا تھا”۔
📍 آپریشن سندور: کیا تھا اصل منظرنامہ؟
بین الاقوامی اور علاقائی دفاعی ذرائع کے مطابق مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر چار روزہ شدید جھڑپیں ہوئیں جنہیں بعد ازاں "آپریشن سندور” کے نام سے شناخت دی گئی۔ اگرچہ بھارتی حکومت نے ابتدا میں ان جھڑپوں کو معمول کی کارروائی قرار دے کر دبا دیا، لیکن معتبر اطلاعات کے مطابق صرف ایل او سی پر ہی 250 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔
🛫 فضائی ناکامی: رافیل طیاروں کی پہلی ہلاکت
ذرائع کے مطابق بھارتی فضائیہ کے چار پائلٹس اس آپریشن میں مارے گئے جن میں تین رافیل طیاروں کے پائلٹس بھی شامل ہیں۔ یہ وہی رافیل طیارے ہیں جنہیں بھارتی حکومت نے اپنی فضائی برتری کی علامت کے طور پر پیش کیا تھا۔ انہی نقصانات کی بنیاد پر رافیل کی ساکھ پر بین الاقوامی سطح پر سوالات بھی اٹھے، جس پر فرانس کو صفائی دینا پڑی۔
🛰 ایس-400 کا انجام: جدید دفاعی نظام بےبس
ذرائع کا کہنا ہے کہ آدم پور ایئر بیس پر نصب روسی ساختہ جدید دفاعی نظام ایس-400 کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں اس کے پانچ آپریٹرز ہلاک ہوئے۔ یہی وہ دفاعی نظام ہے جسے بھارت نے خطے میں "ناقابلِ تسخیر دفاعی چادر” قرار دیا تھا۔ مگر اب انہی اہلکاروں کو بھی اعزازات دیے جا رہے ہیں، جس سے ہزیمت کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
🪖 دیگر بیسز اور یونٹس پر نقصانات
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ:
- ادھم پور ایئر بیس اور ایئر ڈیفنس یونٹ کے 9 اہلکار
- ایوی ایشن بیس راجوڑی میں 2 فوجی
- اڑی سپلائی ڈپو کے او سی سمیت 4 اہلکار
بھی اس اعزازی فہرست کا حصہ بنائے جا رہے ہیں۔
🤐 اعتراف یا تضاد؟
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب نریندر مودی حکومت اور بھارتی فوج نے ماضی میں ان حملوں اور نقصانات کی سختی سے تردید کی۔ پٹھان کوٹ اور ادھم پور بیسز پر پاکستانی حملوں کو ابتدا میں "افواہیں” قرار دیا گیا، مگر اب انہی نقصانات کے شکار فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان کیا جا رہا ہے — یہ خود بھارتی بیانیے کی کھلی نفی ہے۔
📵 شہیدوں کی تصاویر پر پابندی؟
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے جانے والے بھارتی فوجیوں کے لواحقین پر سخت دباؤ ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔ یہ عمل کسی جمہوری یا شفاف ریاست کی علامت نہیں بلکہ خوف اور ساکھ بچانے کی مہم کا مظہر ہے۔
🔎 نتیجہ: ہزیمت کو اعزازات سے ڈھانپنے کی کوشش؟
بھارت کی طرف سے آپریشن سندور کے فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان دراصل ایک مجبور اعتراف ہے۔ یہ فیصلہ اندرونی دباؤ، فوجی برادری کی ناراضگی، اور عوامی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب کچھ نہیں ہوا تھا تو اعزازات کیوں دیے جا رہے ہیں؟ اور اگر ہوا تھا تو پھر اسے اب تک چھپایا کیوں گیا؟
اس تضاد میں لپٹا ہوا بھارتی بیانیہ آج عالمی سطح پر نہ صرف بے نقاب ہو رہا ہے بلکہ خطے میں اس کے دعووں کو بھی مشکوک بنا رہا ہے۔ سچ چھپایا جا سکتا ہے، مگر شہداء کو اعزازات دینے کے فیصلے خود بولنے لگتے ہیں۔