نیویارک میئرشپ کے امیدوار کی دہشت گردی اور FBI سے متعلق سابقہ ٹویٹس پر تنازع
زہران ممدانی نے 2015 میں جب ان کی عمر 23 سال تھی، الزام عائد کیا تھا کہ امریکی حکام نے القاعدہ کے رہنما انور العولقی کو دہشت گردی کی طرف دھکیلا
نیویارک کے میئر کے عہدے کے لیے سوشلسٹ امیدوار زہران ممدانی کی 2015 کی پرانی ٹویٹس ایک بار پھر موضوع بحث بن گئیں، جن میں انھوں نے القاعدہ سے وابستہ انور العولقی کے بارے میں کہا تھا کہ اُسے امریکا نے دہشت گردی کی طرف دھکیلا۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق، ممدانی نے اس وقت ایف بی آئی کی نگرانی پر تنقید کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ یہ نگرانی ہی العولقی کو شدت پسندی کی طرف لے گئی۔
انور العولقی، جو امریکی ریاست نیو میکسیکو میں یمنی والدین کے ہاں پیدا ہوا، 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے تین حملہ آوروں سے رابطے میں تھا۔ بعدازاں وہ یمن چلا گیا اور القاعدہ میں شامل ہو کر کئی عالمی حملوں کی منصوبہ بندی کی۔ امریکی حکومت نے اسے اتنا خطرناک سمجھا کہ سابق صدر اوباما نے 2011 میں بغیر مقدمہ چلائے ڈرون حملے کے ذریعے اسے ہلاک کروا دیا۔
اوباما نے کہا تھا کہ العولقی نے 2009 اور 2010 میں امریکا پر حملوں کی کوششوں کی قیادت کی تھی، اور وہ مسلسل لوگوں کو معصوموں کو قتل کرنے کی دعوت دیتا تھا۔ خفیہ اداروں کے مطابق، 2007 سے 2011 کے درمیان دہشت گردی کے جن افراد کو سزا ہوئی، ان میں سے پچیس فی صد افراد کسی نہ کسی طور العولقی سے متاثر تھے۔
ممدانی کی ان پرانی ٹویٹس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سابق کانگریس مین پیٹر کنگ نے کہا کہ وہ العولقی کے لیے بہانے بنا رہے ہیں اور امریکا کو الزام دے رہے ہیں، جو کہ شرمناک بات ہے۔ انھوں نے ممدانی کو میئر کے انتخاب سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا۔
نیویارک فائر ڈیپارٹمنٹ کے سابق لیفٹیننٹ جم مکافری، جن کے بہنوئی 9/11 حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے، انھوں نے ان بیانات کو متاثرین کے لیے توہین آمیز قرار دیا۔ اسی طرح سابق فائر کمشنر ٹام فون ایسن نے طنزیہ کہا کہ نیویارک کو ایک اور ایسا میئر نہیں چاہیے جو مجرموں کے جرم کا الزام حکومت پر ڈالے۔