لاہور (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب فرزانہ چوہدری )
وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی حالیہ بڑھکوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے اب بھی 9 مئی کو سازش قرار دیتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ فوجی تنصیبات پر حملے کروانے کا حکم کس نے دیا تھا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ "ایک طرف پی ٹی آئی فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتی ہے، اور دوسری طرف انہی سے مذاکرات کا راگ الاپتی ہے۔ جو لوگ ریاستی اداروں پر حملے کروائیں، وہ صرف فوج سے بات کرنے کی بات کیسے کر سکتے ہیں؟”
انہوں نے عمران خان پر اربوں روپے کے کرپشن الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ "بلین ٹری سونامی کے نام پر قومی خزانے کو لوٹا گیا، اور ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔”
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے نہ صرف پاکستان کو سفارتی تنہائی میں دھکیلا بلکہ معاشی تباہی کے دہانے پر بھی پہنچا دیا۔ "یہی لوگ آج عمران کے لیے این آر او کی بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔”
علی امین گنڈا پور پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جعلی مولا جٹ بننے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور ہر سیاسی شو سے راہِ فرار اختیار کرتے ہیں۔ "گزشتہ احتجاج میں بھی کارکنوں کو سڑکوں پر چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔”
انہوں نے سوات کے حادثات اور حکومتی نااہلی پر بھی پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا، اور کہا کہ گنڈا پور سیال کوٹ سے گزرتے ہوئے سوات کے شہداء کے گھروں پر تعزیت تک کے لیے نہ گئے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی گڈ گورننس دیکھنی ہو تو گنڈا پور کو یہاں کا مطالعاتی دورہ کرنا چاہیے، تاکہ سیکھ سکیں کہ لیپ ٹاپ جیسے اقدامات تعلیم کے لیے کس قدر اہم ہوتے ہیں۔
بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل پر عمران خان کی خاموشی کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاسوں میں شمولیت کے لیے بھی پی ٹی آئی ہمیشہ اپنی شرطیں عائد کرتی ہے۔
اختتام پر انہوں نے کہا کہ "پی ٹی آئی کا ایجنڈا خیبرپختونخوا کی ترقی نہیں بلکہ عمران خان کو جیل میں پسند کا گوشت مہیا کرانا ہے۔ اگر کبھی ان کی پسند کا گوشت نہ ملے، تو وہ بے ہوش ہو جاتے ہیں۔”