درجنوں میزائل داغے ، اسرائیل کا دفاعی نظام تباہ، صہیونی ملک نے بھی ۶۰؍ جنگی جہازوں کے ذریعے ایران کو شدید نقصان سے دوچار کیا

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید حملوں کے تبادلوں کے درمیان ان جھڑپوں کے عالمی جنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ بہت بڑھ گیا ہے اسی لئے کئی اہم ممالک جن میںروس اور چین سرفہرست ہیں، نے جنگ روکنے ، امریکہ کو جنگ میں شامل ہونے سے باز رکھنے اور حالات کو سفارت کاری اور گفتگو کی جانب موڑنے کے اقدامات شروع کردئیے ہیں۔ چین اور روس نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے بالکل واضح انداز میں کہا ہے کہ اگر امریکہ جنگ میں شامل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں آگ لگ جائے گی۔ روس نے تو یہاں تک متنبہ کردیا ہے کہ ایران میں اس کے اثاثوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکو نے اس تعلق سے واضح وارننگ جاری کی اور امریکہ کو باز رہنے کی تلقین کی ۔ چین کی جانب سے وزارت خارجہ کے ترجمان جیوجیاکون نے وارننگ جاری کی۔ فوجی طور پر دنیا کے دو بڑے ممالک اور دو سب سے بڑی معیشتوں کی جانب سے واضح وارننگ کے بعد امریکی صدر کو بھی اپنے اقدام پر غور کرنا پڑا ۔ اسی وجہ سے وہائٹ ہائوس کے ترجمان نے یہ بیان جاری کیا کہ امریکہ جنگ میں شامل ہونے کے تعلق سے ۲؍ ہفتے بعد ہی فیصلہ کرے گا ۔ چونکہ اس وقت سفارت کاری کی کوششیں بار آور ہونے کی امید جاگی ہے اس لئے امریکہ ان کوششوں کو کامیاب ہونے کا موقع دے گا اور جنگ میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ ۲؍ ہفتے بعد کیا جائے گا۔
دریں اثناء ایران کی مشہور خبر رساں ایجنسی ’ مہر‘کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کو جواب دینے کے لئے شروع کئے گئے اپنے آپریشن ’ وعدہ ٔ صادق ‘ کا تیسرا مرحلہ شروع کردیا ہے جس کے تحت ۱۶؍ ویں لہر میں اسرائیل کی دفاعی اور صنعتی تنصیبات پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے بعد مقبوضہ علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے مطابق اسرائیلی دفاعی اور صنعتی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ مزید بڑھایا جائے گا۔ایرانی حکام متعدد مرتبہ واضح کرچکے ہیں کہ صہیونی حکومت کی ہر شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔آپریشن وعدۂ صادق کے پہلے دو مرحلوں میں بھی ایران کئی حملے کرکے اسرائیل کو خاصا نقصان پہنچاچکا ہے۔ اب تیسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے اور اس کے تحت ۱۶؍ ویں لہر میں ایران نے درجنوں میزائل داغے ہیں۔ یہ میزائل حملے حیفا،تل ابیب اور دیگر شہروں پر ہوئے ہیں۔ ایران کے کچھ میزائل تل ابیب کے بالکل وسط میں واقع بزنس سینٹر اور وائرزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے قریب گرے جس کی وجہ سے وہاں کافی نقصان پہنچا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ جنگ ۸؍ ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔