
واشنگٹن ڈی سی (نمائندہ خصوصی)
پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، ان دنوں امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی فوجی اور سویلین قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں۔ تاہم ان کے دورے کا اہم ترین اور غیر رسمی لمحہ اُس وقت آیا جب انہوں نے واشنگٹن میں مقیم پاکستانی نژاد اور بین الاقوامی صحافیوں کے ایک منتخب گروپ سے سوال و جواب کی نشست میں کھل کر گفتگو کی۔
یہ ملاقات ایک مقامی تھنک ٹینک کے زیر اہتمام بند کمرے میں ہوئی، جس میں چند نمایاں صحافیوں، سینیئر تجزیہ کاروں اور واشنگٹن میں تعینات سفارتی حلقوں کے افراد کو مدعو کیا گیا تھا۔
اہم نکات اور سوالات کے جوابات
سوال: پاکستان میں آئندہ انتخابات اور فوج کی غیرجانبداری پر سوال؟
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واضح الفاظ میں کہا:
“پاکستانی فوج نے خود کو مکمل طور پر سیاست سے الگ کر لیا ہے۔ ہم آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں اور ملک میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا ارادہ نہیں۔ انتخابات وقت پر اور شفاف طریقے سے ہونے چاہییں۔”
سوال: تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات اور عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے فوج کا کردار؟
آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا:
“فوج نے نہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف کوئی سازش کی ہے، نہ کسی کو سیاست میں آگے لانے یا پیچھے کرنے کا ارادہ ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ریاستی قوانین اور عدالتی عمل کا حصہ ہے۔”
سوال: امریکہ کے ساتھ دفاعی تعلقات اور چین سے قربت کے اثرات؟
عاصم منیر نے کہا:
“پاکستان کی خارجہ پالیسی توازن پر مبنی ہے۔ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، جبکہ چین ہمارا آزمودہ دوست ہے۔ ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتے بلکہ خطے میں امن، تجارت اور ترقی کے خواہاں ہیں۔”
سوال: دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر سوال؟
فوجی سربراہ کا کہنا تھا:
“ہم نے بے پناہ قربانیاں دے کر دہشتگردی کو پیچھے دھکیلا ہے۔ افغانستان کی صورتحال سے بعض عناصر دوبارہ متحرک ہوئے ہیں لیکن ہم پوری طرح تیار ہیں۔ قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔”
سوال: صحافت پر پابندیوں کے الزامات؟
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا:
“فوج پر میڈیا کنٹرول کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم آزادی صحافت کے قائل ہیں، مگر جھوٹی خبروں اور ففتھ جنریشن وار فیئر کے خطرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔”
صحافیوں کا ردعمل
ملاقات میں شریک ایک ممتاز صحافی کے مطابق،
“فیلڈ مارشل عاصم منیر کا لہجہ غیرمعمولی طور پر صاف، پراعتماد اور دو ٹوک تھا۔ انہوں نے ہر سوال کا بغیر گھبراہٹ اور روایتی لفاظی کے جواب دیا۔”
غیر رسمی مکالمے کا تاثر
ملاقات کے اختتام پر صحافیوں کو چائے اور ہلکی پھلکی گفتگو کا موقع بھی ملا جہاں آرمی چیف نے پاکستان میں میڈیا، نوجوانوں کے کردار اور قومی بیانیے کی تشکیل پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تجزیہ نگار کا نوٹ:
عاصم منیر کی جانب سے امریکہ میں دیے گئے پیغامات واضح طور پر فوجی قیادت کی اس نئی حکمتِ عملی کا حصہ لگتے ہیں، جس میں داخلی استحکام، عالمی توازن اور ادارہ جاتی وقار کو مرکزی اہمیت دی جا رہی ہے۔