اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف مبینہ پروپیگنڈہ کرنے کے مقدمات میں صحافی احمد نورانی، یوٹیوبر جمیل فاروقی اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سیمابیہ طاہر کو اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عباس شاہ نے تینوں ملزمان کو متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں گرفتاری کے وارنٹ بھی شامل ہیں۔
عدالت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی جانب سے ملزمان کے خلاف علیحدہ علیحدہ چالان جمع کروایا جا چکا ہے، تفتیش مکمل ہونے کے بعد یہ چالان عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔
یہ مقدمات رواں برس جولائی اور اگست میں درج کیے گئے تھے۔
گذشتہ کئی برس سے امریکہ میں مقیم صحافی احمد نورانی نے رواں برس ایکس پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ایک خبر پر ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل جب پاناما لیکس کا معاملہ اٹھا تو اس وقت بھی احمد نورانی خاصے سرگرم تھے اور انہوں نے اس بارے میں پےدرپے کئی رپورٹس شائع کیں۔ ان کی ایک خبر پر سپریم کورٹ نے احمد نورانی اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن کو توہینِ عدالت کے نوٹس بھی جاری کیے تھے۔ بعد میں عدالتِ عظمیٰ نے خود ہی یہ کیس خارج کر دیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر بھی اپنے سخت بیانات کی وجہ سے مشہور ہیں۔ رواں برس فروری میں انہیں پولیس نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے گیٹ سے تحویل میں لیا تھا، جہاں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان قید کاٹ رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے احمد نورانی اور پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر سے حالیہ عدالتی فیصلے پر موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا، تاہم خبر کی اشاعت تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب یوٹیوبر جمیل فاروقی نے عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر لکھا: ’ابھی ابھی سوشل میڈیا سے پتہ چل رہا ہے کہ کسی ایف آئی آر کے تناظر میں مجھے اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے حالانکہ اگر نوٹس یا اطلاع موصول ہوتی تو میں سب سے پہلے عدالت میں پیش ہوتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’آپ اب یہ بھی کر لیں، یہ بھی سہہ لیں گے مگر افسوس اس بات کا رہے گا کہ یہاں کرپٹ اور دونمبر لوگوں کا راج ہے، محب وطن نوجوانوں کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
جمیل فاروقی یوٹیوب پر اپنے وی لاگ کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد ٹی وی چینلز بشمول بول نیوز، سما ٹی وی، ڈان نیوز، آج نیوز اور نیو نیوز کے ساتھ بھی منسلک رہ چکے ہیں۔
انہیں 2022 میں بھی اسلام آباد پولیس پر ’بے بنیاد الزامات‘ لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

