شام میں کشیدگی پر جرمنی کا ردعمل: "شام کو علاقائی کشیدگی کا میدان نہ بنایا جائے”

برلن/دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) — جرمنی نے اسرائیل کی جانب سے شام میں حالیہ فضائی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کو کسی صورت خطے کی کشیدگی کا میدان جنگ نہیں بننے دینا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈے فل نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ "دمشق سمیت اسرائیلی فضائی حملوں کے تناظر میں ہم تمام مقامی اور بین الاقوامی فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو شام میں استحکام اور سیاسی منتقلی کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔”یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بدھ کے روز دمشق، صدارتی محل کے نواحی علاقوں اور جنوبی شام میں شدید فضائی کارروائیاں کیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں کا مقصد جنوبی شام میں دروز برادری کو تحفظ فراہم کرنا تھا، جنہیں حالیہ دنوں میں عسکری جھڑپوں کا سامنا ہے۔شامی حکومت نے اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی "واضح خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے شامی سرکاری افواج پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی شام میں تنازعہ کے علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں اور کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں۔شام کے جنوبی صوبے سویدا میں 13 جولائی سے بدو قبائل اور دروز عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں جن کے نتیجے میں اب تک درجنوں شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومتی فورسز کی جانب سے شہر پر قبضے کی کوششوں کے جواب میں اسرائیل نے درعا اور دمشق میں شامی افواج کو نشانہ بنایا۔تاہم بدھ کے روز شامی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ سویدا میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی 14 شقیں ہیں۔ ان شقوں میں فوری جنگ بندی اور شامی ریاست و دروز عمائدین پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی کا قیام بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ شام میں دروز اقلیت کی آبادی تقریباً سات لاکھ کے قریب ہے، جن میں سے زیادہ تر سویدا گورنریٹ میں مقیم ہیں۔

متعلقہ پوسٹ