طالبان نے توہینِ رسالت پر اسکول ٹیچر عبدالعلیم خاموش کو سزائے موت سنا دی

کابل / پکتیکا (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) — افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع جانی خیل میں ایک طالبان عدالت نے عبدالعلیم خاموش نامی اسکول ٹیچر کو سزائے موت سنائی ہے۔ طالبان کی وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے بتایا ہے کہ عبدالعلیم نے “اسلامی شعائر اور بالخصوص پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی” کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس پر اس کو گرفتار کیا گیا تھا عبدالعلیم کو سزائے موت کی سزا قریب ۲۰ دن قبل ہونے والی گرفتاری کے بعد سنائی گئی، جس کے اسباب شوریٰ سے واضح نہیں کیے گئے  ۔مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ ایک اسکول ٹیچر تھے اور انہیں "دینی تعلیم اہم، مگر جدید تعلیم زیادہ ضروری” کہنے پر پابندِ سزائی کے طور پر ہٹایا گیا  ۔بعض رپورٹس میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر انہیں حکومت مخالفت کے الزام میں دو سال قید کی سزا دی گئی، تاہم بعد ازاں الزامات کو توہینِ رسالت میں بدل کر سزائے موت دی گئی  ۔اس واقعے کو طالبان کے چار سالہ اقتدار میں توہینِ مذہب کے خلاف پہلی بار موت کی سزا کے طور پر ریکارڈ کیا جا رہا ہے  ۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالتی عمل میں شفافیت نہ ہونے پر شدید تنقید کی ہے اور عالمی برادری سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا

متعلقہ پوسٹ