سعودی عرب اور پاکستان کا اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا اشارہ

FB IMG 1758184982800




سعودی عرب اور پاکستان نے ایک تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت یہ طے پایا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو اسے دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ 17 ستمبر 2025 کو ریاض کے قصرِ الیمامہ میں وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان طے پایا۔
معاہدے کو خطے میں بڑھتی کشیدگی، خصوصاً اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کے بعد ایک بڑے دفاعی قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو نئی جہت دے سکتا ہے۔
وزیرِ دفاع پاکستان خواجہ محمد آصف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیتیں بھی معاہدے کے تحت سعودی عرب کے لیے دستیاب ہوں گی اگر کبھی ضرورت پڑی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی جارحانہ اقدام کا حصہ نہیں۔
ماہرین کے مطابق سعودی عرب اس معاہدے کے ذریعے اپنی سلامتی کی پالیسی کو متنوع بنا رہا ہے اور امریکہ پر مکمل انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور سعودی عرب کے ساتھ تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہے۔
بھارت نے اس معاہدے پر محتاط ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں بدلتی ہوئی صورتِ حال پر گہری نظر رکھے گا اور اپنے قومی مفادات کا ہر حال میں تحفظ کرے گا۔
بین الاقوامی مبصرین اسے ایک ایسا معاہدہ قرار دے رہے ہیں جو نہ صرف سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کو نئی سطح پر لے جائے گا بلکہ مشرقِ وسطیٰ کی جغرافیائی و دفاعی سیاست میں بھی نمایاں تبدیلیاں لا سکتا ہے۔

fb img 17581849488308533693444016329710
سعودی عرب اور پاکستان کا اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا اشارہ 3

متعلقہ پوسٹ