ترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو روزہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہو گیا، جس میں پاکستان نے دہشت گردی، سرحدی سلامتی اور علاقائی استحکام کے حوالے سے اپنا دو ٹوک موقف پیش کیا
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کی، جب کہ افغان وفد کی سربراہی عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کی۔ مذاکرات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عسکری اور سفارتی حکام بھی شریک تھے
پاکستانی وفد نے واضح طور پر کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اور کابل حکومت کو اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام دونوں ممالک کے باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے، تاہم پاکستان اپنی سلامتی اور عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا
افغان وفد نے یقین دہانی کرائی کہ وہ سرحدی امور اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات کے تیسرے اور حتمی دور کی میزبانی آئندہ ماہ اسلام آباد میں متوقع ہے، جس میں سرحدی سیکیورٹی اور تجارتی تعلقات پر مزید پیش رفت کا امکان ہے۔

