امریکا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا، خطے میں دفاعی توازن نئی سمت اختیار کرنے کی توقع

Screenshot 20251030 130607 1 1

— امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو جدید ترین F-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ تاریخی فیصلہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورۂ واشنگٹن سے ایک روز قبل سامنے آیا، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی و اسٹریٹجک تعاون کے ایک نئے دور کی توقع کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“ہم F-35 فروخت کریں گے، سعودی عرب ہمارا اہم اتحادی ہے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معاہدہ خطے میں امریکی شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا۔
امریکی حکام کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے 48 جدید F-35 طیاروں کی درخواست پر کئی ماہ سے بات چیت جاری تھی، جسے پینٹاگون کی جانب سے ابتدائی منظوری بھی مل چکی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق اس خریداری کی مالیت دسیوں ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ڈیل مکمل ہوئی تو مشرقِ وسطیٰ میں عسکری توازن پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، خصوصاً اسرائیل کی روایتی عسکری برتری کے تناظر میں اس فیصلے کو نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی حکام اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کے ممکنہ طور پر چین تک منتقل ہونے کے خطرات پر کیسے قابو پایا جائے۔
دوسری جانب سعودی عرب اس فیصلے کو اپنے دفاعی ڈھانچے میں ایک بڑی پیش رفت قرار دے رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں اس معاہدے کے تکنیکی اور مالی پہلوؤں پر حتمی بات چیت ہوگی۔
امریکا میں بعض حلقے اس معاہدے پر تنقید بھی کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ مضبوط سعودی دفاعی صلاحیتیں خطے میں استحکام کو بہتر بنائیں گی

متعلقہ پوسٹ