کراچی/اسلام آباد: پاکستان کی سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور معروف عالمی معاشی رہنما ڈاکٹر شمشاد اختر حرکتِ قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئیں۔ اہلِ خانہ کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ کل کراچی میں ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر پاکستان کے کارپوریٹ اور مالیاتی حلقوں کی نمایاں شخصیت تھیں اور وہ ان چند پاکستانی خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے عالمی مالیاتی اداروں میں پاکستان کی مؤثر نمائندگی کی۔ ان کا شمار جرات مندانہ معاشی فیصلوں، دیانت داری اور دور اندیش پالیسی سازی کی علامت کے طور پر کیا جاتا تھا۔
بطور گورنر اسٹیٹ بینک، انہوں نے مرکزی بینک کی خودمختاری، مانیٹری پالیسی بورڈ کو عالمی معیار کے مطابق تشکیل دینے، بینکاری اصلاحات اور مالیاتی نظم و ضبط پر خصوصی توجہ دی۔
2006 میں انہیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی گورنر مقرر کیا گیا، جہاں وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون اور 14ویں گورنر تھیں۔
بعد ازاں، بطور نگران وزیر خزانہ، آئی ایم ایف سے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے فنڈنگ پروگرام حاصل کرنے کا تصور سب سے پہلے انہی کی جانب سے پیش کیا گیا، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر آخری وقت تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ کی چیئرپرسن کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں، جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ کی سربراہی بھی ان کے ذمے رہی۔ اس کے علاوہ وہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک، ورلڈ بینک، اقوام متحدہ کے ایشیا پیسفک کمیشن سمیت متعدد بین الاقوامی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہیں۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملکی و عالمی سطح پر متعدد اعزازات دیے گئے، جن میں نشانِ امتیاز بھی شامل ہے، جبکہ انہیں ایشیا کی نمایاں خواتین رہنماؤں میں شمار کیا جاتا رہا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کی وفات سے پاکستان ایک قابل، نڈر اور وژنری معاشی قیادت سے محروم ہو گیا ہے، جس کی کمی طویل عرصے تک محسوس کی جائے گی۔


