نئی دہلی: (خصوصی نمائندہ)
بھارت آوارہ کتوں کے حملوں کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست ملک بن گیا ہے، جہاں شہری علاقوں میں یہ مسئلہ بچوں، بزرگوں اور عام شہریوں کے لیے ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
بھارتی پارلیمان لوک سبھا میں پیش کردہ ایک تحریری جواب کے مطابق، صرف سال 2024 کے دوران ملک بھر میں کتے کے کاٹنے کے 37 لاکھ 17 ہزار 336 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات کے نتیجے میں ریبیز (کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی جان لیوا بیماری) سے 54 مشتبہ اموات کی اطلاع دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو، مہاراشٹر اور مغربی بنگال وہ ریاستیں ہیں جہاں کتے کے کاٹنے کے سب سے زیادہ واقعات درج کیے گئے۔ دوسری جانب اتر پردیش، اوڈیشہ اور مہاراشٹر کو آوارہ کتوں کی سب سے زیادہ تعداد کے حامل علاقوں میں شمار کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق، آوارہ کتوں کی آبادی میں مسلسل اضافے، ناکافی ویکسینیشن، اور مؤثر نس بندی نہ ہونے کے باعث شہری علاقوں میں ان کا خطرہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ بعض شہروں میں یہ کتے اسکول جانے والے بچوں، پارکوں میں سیر کرنے والوں اور دو پہیہ سواری کرنے والوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، جس سے شدید چوٹیں اور بعض اوقات جان لیوا بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
عوامی حلقے اور شہری حقوق کے کارکنان حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ آوارہ کتوں کے مسئلے کے حل کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے، جس میں ویکسینیشن، نس بندی، شیلٹر ہومز اور مؤثر نگرانی جیسے اقدامات شامل ہوں۔