عرب و مسلم ممالک کا مشترکہ ردعمل، اسلامی سربراہی اجلاس 15 ستمبر کو دوحہ میں طلب — پاکستان شریک میزبان ہوگا

IMG 20250911 WA0558 scaled



دوحہ: مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حملوں اور غزہ میں انسانی بحران کے بعد مسلم دنیا نے مشترکہ ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قطر نے اعلان کیا ہے کہ 15 ستمبر کو اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس دوحہ میں منعقد ہوگا، جس کی میزبانی میں پاکستان شریک میزبان ہوگا۔ اس اجلاس کو خطے کے موجودہ حالات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہانِ مملکت، وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم اور اعلیٰ سطحی وفد اجلاس میں شرکت کریں گے، جبکہ عرب لیگ، او آئی سی اور دیگر اہم اسلامی ممالک کی نمائندگی بھی متوقع ہے۔
اجلاس میں تین بنیادی نکات پر غور کیا جائے گا
اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا کا مشترکہ اور واضح مؤقف اپنانا۔
فلسطینی عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی۔
عالمی برادری پر سفارتی اور سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان شریک میزبان کی حیثیت سے اجلاس میں فعال کردار ادا کرے گا۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ "پاکستان مسلم دنیا کے اتحاد کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیادی ترجیح سمجھتا ہے اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہا ہے۔”
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوحہ میں بلایا جانے والا یہ اجلاس اسلامی دنیا کے اتحاد کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اگر اس اجلاس میں عملی اقدامات کا اعلان کیا جاتا ہے تو یہ فلسطینی عوام کے لیے نئی امید اور خطے میں طاقت کے توازن پر بھی اثر انداز ہوگا۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، تاہم عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے مسلم دنیا پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ وہ متحدہ ردعمل دے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق 15 ستمبر کو ہونے والا اجلاس نہ صرف فلسطین کے مسئلے پر مسلم دنیا کے اتحاد کو مضبوط بنائے گا بلکہ مستقبل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کی راہ بھی ہموار کرے گا۔

متعلقہ پوسٹ