تل ابیب/یروشلم — اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ غزہ کے لیے روانہ ہونے والی حالیہ فلوٹیلا کسی انسانی ہمدردی مہم کا حصہ نہیں بلکہ دراصل "حماس کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے منظم” کی گئی ہے۔ وزارت کے ترجمان کے مطابق یہ بحری جہاز بظاہر امدادی سامان لے کر جا رہے ہیں، لیکن درحقیقت ان کے پیچھے "سیاسی عزائم اور اسرائیل مخالف بیانیے” کو فروغ دینے کی حکمتِ عملی ہے
فلسطینی علاقے غزہ پر 2007 سے اسرائیلی محاصرہ جاری ہے، جب حماس نے علاقے پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہاں اشیائے ضروریہ، ادویات اور تعمیراتی سامان کی فراہمی سخت رکاوٹوں کا شکار رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور امدادی گروپ بارہا فلوٹیلا اور قافلے بھیجتے رہے ہیں تاکہ محصور عوام تک براہِ راست سامان پہنچایا جا سکے۔
2010 میں "فریڈم فلوٹیلا” کے نام سے جانے جانے والے ایک قافلے پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں متعدد رضاکار ہلاک ہوئے تھے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔ تب سے ہر فلوٹیلا اسرائیل اور امدادی تنظیموں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنتی ہے
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کے نام پر حماس کو فوجی یا مالی مدد پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین جان بوجھ کر تصادم پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا سکے۔
دوسری جانب، فلوٹیلا منعقد کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن اور این جی اوز اسرائیلی الزامات کو سختی سے رد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ اقدام مکمل طور پر غیر سیاسی اور صرف غزہ کے محصور عوام تک خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات پہنچانے کی کاوش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل "انسانی بحران کو چھپانے کے لیے ہر آواز کو دہشت گردی سے جوڑ دیتا ہے۔”
ماہرین کے مطابق اسرائیل اور فلوٹیلا منتظمین کے درمیان یہ کشمکش محض امدادی سامان کی نہیں بلکہ سیاسی و سفارتی جنگ کا حصہ ہے۔ ایک طرف اسرائیل اپنی سلامتی اور حماس کی طاقت کو کمزور رکھنے پر زور دیتا ہے، تو دوسری طرف عالمی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں محاصرے کے خاتمے کو اخلاقی اور انسانی فریضہ قرار دیتی ہیں۔

