واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ورک ویزا فیس میں بھاری اضافہ عالمی سطح پر ہنر مند افرادی قوت کی نقل و حرکت پر اثر ڈالنے لگا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ خلیجی ممالک، خصوصاً متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو پہنچ سکتا ہے جہاں حکومتیں پہلے ہی ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل اکانومی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت کو متوجہ کرنے کے لیے پرکشش پروگرام شروع کر چکی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ H-1B ورک ویزا کی درخواست پر ایک لاکھ ڈالر سالانہ فیس عائد کی جائے گی، جب کہ دیگر غیر مہاجر ویزا درخواستوں پر بھی اضافی فیس وصول کی جائے گی۔ اس فیصلے کے بعد امریکا میں ملازمت کے خواہاں انجینئرز، آئی ٹی ماہرین اور دیگر پروفیشنلز کے لیے اخراجات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق زیادہ اخراجات کے باعث افرادی قوت اور اسٹارٹ اپس متبادل مقامات تلاش کریں گے، جن میں دبئی، ریاض اور دوحہ نمایاں ہیں۔ ان ممالک نے گولڈن ویزا اسکیمز، کم ٹیکس ماحول اور سرمایہ کاری کے بہتر مواقع فراہم کیے ہیں، جس سے وہ عالمی ٹیلنٹ کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ اگرچہ خلیجی ممالک اس صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، لیکن مسابقت میں یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا بھی موجود ہیں جو ہنر مند افراد کو راغب کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم فوری طور پر امریکا کی نئی ویزا پالیسی سے خلیجی ریاستوں کی اکانومی کو نمایاں فائدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

