اسلام آباد (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ فائزہ یونس سے ) — ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان قیادت نے پاکستان کے سکیورٹی سے متعلق خدشات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ ملاقات میں افغان ہم منصب کے ساتھ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی، جس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی امور پر تکنیکی سطح کی بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے مثبت پیش رفت دیکھی جا رہی ہے۔
افغان باشندوں کی واپسی پر تجاویز زیر غوررجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جون کو مکمل ہو چکی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزارت داخلہ اور ریاستی اداروں کو تجاویز دی گئی ہیں تاکہ اس ڈیڈ لائن میں ممکنہ توسیع یا نئی پالیسی پر فیصلہ کیا جا سکے۔پاکستان-بھارت تعلقات: پرامن سفارت کاری ہی راستہ ہے۔ترجمان شفقت علی خان نے بھارت سے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے اور تمام تنازعات کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے اور یہ بھارت پر ہے کہ وہ کس پالیسی کا انتخاب کرتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف قانون، امن اور اصولوں پر مبنی ہے۔عالمی امور پر پاکستان کا مؤقف۔ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن شیڈول کا حصہ ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت میں قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس میں پرامن تنازعات کے حل پر زور دیا گیا۔۔فلسطین کے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں سکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور فوری جنگ بندی، امداد کی رسائی اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔