بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیانات کے بعد سکھ حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جبکہ سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خط لکھ کر بھارتی مقبوضہ پنجاب کے سکھ رضاکاروں کو پاک فوج میں شمولیت کی دعوت دینے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق تنظیم نے موقف اختیار کیا ہے کہ بھارتی جنگی بیانیے اور سکھوں پر مبینہ ریاستی دباؤ کے تناظر میں پاکستان کو سکھ رضاکاروں کی بھرتی کے لیے خصوصی راستہ فراہم کرنا چاہیے۔ تنظیم نے تجویز پیش کی ہے کہ سکھ فوجیوں کی ایک خصوصی فہرست مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ایک وقف سکھ دفاعی یونٹ تشکیل دیا جائے جو بالخصوص سندھ کے دفاع میں تعینات ہو۔
سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے سندھ پر مبینہ جارحانہ دھمکیوں کے تناظر میں سکھ رضاکار پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جیسے ہی پاکستان اندراج کا طریقہ کار جاری کرے گا، دنیا بھر سے سکھ رضاکار فوج میں شمولیت کے لیے آگے آئیں گے۔
تنظیم نے اقوام متحدہ کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق فوجیوں کو ضمیر یا اخلاقی بنیادوں پر کسی جنگ میں حصہ نہ لینے کا حق حاصل ہے، جس کی بنا پر سکھ پاکستان کا ساتھ دینے کے حق میں ہیں۔
مختلف سکھ حلقوں کے مطابق بھارتی پالیسیوں اور مبینہ عسکری عزائم کے مقابلے میں پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر اہمیت مل رہی ہے، جبکہ تنظیم کا ماننا ہے کہ بھارتی جنگی حکمت عملی خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

