حماس نے ایک سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین سے متعلق مجوزہ بین الاقوامی قرارداد دراصل ایسی راہ ہموار کرے گی جس کے ذریعے بیرونی قوتیں فلسطینی مستقبل کے فیصلوں پر کنٹرول حاصل کر لیں گی۔ تنظیم کے مطابق قرارداد کا اصل مقصد فلسطینی عوام کی خودمختاری، جدوجہدِ آزادی اور مزاحمتی کردار کو کمزور کرنا ہے۔
حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ قرارداد "فلسطینیوں کے حقِ مزاحمت کو محدود کرنے اور اُن کے جائز حقوق کو بیرونی ایجنڈوں کے مطابق ڈھالنے کی منظم کوشش” ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ فلسطینی قوم سات دہائیوں سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہے اور اس جدوجہد کا بنیادی ستون اُن کا مزاحمتی حق ہے، جسے کسی قرارداد یا دباؤ کے ذریعے نہیں چھینا جا سکتا۔
"مزاحمت فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق ہے”
حماس نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت قابض قوتوں کے خلاف مزاحمت ہر مظلوم قوم کا حق ہے۔ اس لئے کوئی بھی ایسی قرارداد جو اس حق کو ختم کرنے یا محدود کرنے کی کوشش کرے، نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ زمینی حقائق سے بھی متصادم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی آزادی، مقدسات اور سرزمین کے دفاع کے لیے نہ صرف متحد ہیں بلکہ کسی بھی بیرونی دباؤ یا نئی شکل کی نگرانی قبول نہیں کریں گے۔ "جو طاقتیں فلسطینی فیصلہ سازی پر اثر اندازی کرنا چاہتی ہیں، وہ دراصل خطے میں اسرائیلی قبضے کو مضبوط کرنا چاہتی ہیں”، ترجمان نے مزید کہا۔
حماس نے قرارداد کو مسترد کر دیا
اپنے بیان کے اختتام پر حماس نے کہا کہ وہ اس قرارداد کو پوری طرح مسترد کرتی ہے اور دنیا کو خبردار کرتی ہے کہ فلسطینی مسئلے کا حل مزاحمت اور سیاسی جدوجہد کے ذریعے فلسطینی عوام خود طے کریں گے، نہ کہ بیرونی قوتیں۔

