تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی کشیدگی میں دوبارہ شدت، فضائی حملے

تھائی کمبوڈیا جنگ.webp


 بنکاک / نوم پینھ : تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان متنازع سرحد پر ایک بار پھر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق تھائی لینڈ نے پیر کے روز کمبوڈیا کے اندر فضائی حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ جب دونوں ممالک ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر ہے ہیں۔

تھائی فوج کے ترجمان کے مطابق تازہ جھڑپوں میں کم از کم ایک تھائی فوجی ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہو گئے۔ ان جھڑپوں کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے کے قریب ہوا، جس کے بعد کمبوڈیائی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی مدد طلب کی گئی۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا کی ثالثی میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کا اعلان

تھائی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کمبوڈیا نے بھاری ہتھیار تعینات کیے، جنگی یونٹس کی پوزیشنیں تبدیل کیں اور ایسے انتظامات کیے جن سے فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کر سکتی تھیں۔

تھائی فضائیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پیش رفتوں کے بعد کمبوڈیا کی عسکری صلاحیت کو محدود کرنے اور روکنے کے لیے فضائی طاقت کا استعمال کیا گیا۔

دوسری جانب کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا کہ تھائی فوج نے طلوعِ آفتاب کے وقت دو مقامات پر کمبوڈیائی افواج پر حملے کیے۔

وزارت کا کہنا تھا کہ یہ کارروائیاں کئی دنوں کی اشتعال انگیزی کے بعد کی گئیں اور کمبوڈیائی افواج نے تاحال کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ میں تباہ کن بارشیں؛ 300 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 33 افراد ہلاک

کمبوڈیا کے سابق طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے طاقتور رہنما ہن سین، جو موجودہ وزیرِ اعظم ہن مانیٹ کے والد ہیں، نے تھائی فوج کو “جارح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کمبوڈیا کو ردعمل پر اکسانا چاہتی ہے۔

ہن سین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بیان میں کہا کہ جواب دینے کی “ریڈ لائن” طے کر دی گئی ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کمبوڈیائی فوج کو تحمل سے کام لینے کی ہدایت کی۔

تازہ جھڑپوں میں کمبوڈیا کے کم از کم تین شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ایک سینئر صوبائی عہدیدار کے مطابق متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا انخلا شروع ہو چکا ہے، تاہم وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کمبوڈیائی افواج نے اب تک جوابی کارروائی نہیں کی۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ: آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران خاتون زندہ ہوگئی، ویڈیو وائرل

واضح رہے کہ یہ کشیدگی ایک طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع کا حصہ ہے جو جولائی میں پانچ روزہ شدید جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا تھا، جس میں راکٹ اور بھاری توپخانے کا استعمال کیا گیا۔

اس تصادم میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور تقریباً تین لاکھ افراد عارضی طور پر بے گھر ہو گئے تھے۔ بعد ازاں ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی طے پائی اور اکتوبر میں کوالالمپور میں ایک توسیع شدہ امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔

آسیان کے سربراہ کی حیثیت سے انور ابراہیم نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور رابطے کے ذرائع کھلے رکھنے کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ تازہ لڑائی ہمسایہ ممالک کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

تھائی لینڈ کے سرحدی ضلع بان کروات کے ایک رہائشی کے مطابق پیر کی صبح سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

تھائی فوج کے مطابق سرحدی علاقوں کے چار اضلاع سے تین لاکھ 85 ہزار سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں سے 35 ہزار سے زیادہ افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں رکھا جا چکا ہے۔

کمبوڈیا کی جانب بھی شہری سرحدی علاقوں سے دور منتقل ہو رہے ہیں، جبکہ اڈار مینچی صوبے میں ایک ہزار سے زائد خاندانوں کو نکال لیا گیا ہے۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد پر خود مختاری کا تنازع گزشتہ ایک صدی سے جاری ہے، جسے پہلی بار 1907 میں فرانسیسی دورِ حکومت میں نقشے پر نشان زد کیا گیا تھا۔

اس تنازع میں وقتاً فوقتاً جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، جن میں 2011 کی ایک ہفتے طویل توپخانہ جنگ بھی شامل ہے۔

حالیہ کشیدگی مئی میں ایک کمبوڈیائی فوجی کے ہلاک ہونے کے بعد شروع ہوئی تھی اور بعد ازاں یہ سفارتی تنازعات اور مسلح جھڑپوں میں تبدیل ہو گئی۔

تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اس کے فوجی کے معذور ہونے کے بعد جنگ بندی پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔

تھائی حکومت نے کمبوڈیا پر تازہ بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام بھی عائد کیا ہے، جسے نوم پینھ نے مسترد کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر فوری طور پر سفارتی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ تازہ جھڑپیں خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔



Source link

متعلقہ پوسٹ