پاکستان سمیت 21 ممالک نے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا اسرائیلی اقدام مسترد کردیا

391069 235628248


پاکستان سمیت 21 عرب، اسلامی اور افریقی ممالک نے اتوار کو اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ خطے کو تسلیم کرنے کے اقدام کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ریاستِ قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اتوار کو ایکس پر جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ صومالی لینڈ کے نام نہاد خطے کو تسلیم کرنا افریقہ کے ہارن اور بحیرۂ احمر کے خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس کے عالمی امن و سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

مشترکہ بیان، جس میں قطر، اردن، الجزائر، کوموروس، جبوتی، گیمبیا، ایران، عراق، کویت، مالدیپ، نائجیریا، عمان، پاکستان، فلسطین، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، یمن اور اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے نام شامل ہیں، میں کہا گیا کہ ’صومالی لینڈ کے نام نہاد خطے کو اسرائیل کی جانب سے تسلیم کرنا افریقہ کے ہارن اور بحیرۂ احمر کے خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور عالمی امن و سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں اسرائیلی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’یہ بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت کو مجروح کرتا ہے اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔‘

مشترکہ بیان میں وفاقی جمہوریہ صومالیہ کی خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’وفاقی جمہوریہ صومالیہ کی خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا جاتا ہے اور صومالیہ کی وحدت، علاقائی سالمیت یا خودمختاری کو کمزور کرنے والے کسی بھی اقدام کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ پورے ملک کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔‘

وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ ریاستوں کے حصوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی پہچان بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرناک نظیر قائم کرتی ہے اور بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں فلسطین کے حوالے سے بھی واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’فلسطینی سرزمین، جس پر فلسطینی عوام کا حق ہے، کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ ربط یا اقدام کو مسترد کیا جاتا ہے، اور اصولی مؤقف کے طور پر اسے قطعی طور پر ناقابلِ قبول قرار دیا جاتا ہے۔‘

 





Source link

متعلقہ پوسٹ