سی پیک کی ترجیح منصوبوں کی تعداد نہیں، معیار ہونا چاہیے: احسن اقبال

Screenshot 20250820 005135 1

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا مستقبل منصوبوں کی محض تعداد کے بجائے ان کے معیار، اثر اور پائیداری پر ہونا چاہیے۔وہ سی پیک کے آئندہ مشترکہ تعاون کمیٹی (JCC) کے اجلاس اور وزیراعظم شہباز شریف کے مجوزہ دورہ بیجنگ کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سی پیک کے تحت صرف وہ منصوبے آگے بڑھائے جائیں جو طویل مدتی فوائد رکھتے ہوں اور جن سے پاکستان کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو تقویت ملے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کا معیار بہتر ہو گا تو سی پیک کے اثرات بھی دیرپا ہوں گے۔
اجلاس میں احسن اقبال نے اپنے حالیہ دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کو وزیراعظم پاکستان کی طرف سے سال 2026 میں اسلام آباد کے سرکاری دورے کی باضابطہ دعوت دی ہے۔ یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا آئندہ دورہ بیجنگ سی پیک فیز-II کی باضابطہ شروعات ثابت ہو گا، جس میں دونوں ممالک نہ صرف ترجیحات طے کریں گے بلکہ ایسے نتائج پر بھی اتفاق کیا جائے گا جنہیں وقت کے ساتھ جانچا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو چین کے ساتھ اپنی تجارت اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پاکستانی تاجروں کو چینی ویزہ کے حصول میں غیر ضروری رکاوٹوں کا سامنا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایسے تمام عمل کو آسان بنایا جائے تاکہ حقیقی کاروباری افراد بغیر کسی تاخیر کے چین جا سکیں اور دو طرفہ اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔سی پیک فیز-I میں بنیادی ڈھانچے، توانائی اور سڑکوں پر توجہ دی گئی تھی، جبکہ فیز-II میں صنعتی تعاون، زراعت، آئی ٹی، تعلیم اور تجارت جیسے شعبے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ اب سی پیک کو ایک پائیدار، عوامی فلاحی ماڈل میں تبدیل کیا جائے گا۔

متعلقہ پوسٹ