پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ، مشترکہ تحفظ اور تعلقات کی نئی جہتیں

Screenshot 20250918 120244 1



ریاض/اسلام آباد () ─ پاکستان اور سعودی عرب نے ریاض میں ایک تاریخی اسٹریٹیجک مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں ہونے والے اس معاہدے کو خطے میں دفاعی توازن کی ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ معاہدے کی رو سے دونوں ممالک کسی بھی جارحیت کی صورت میں تمام عسکری وسائل استعمال کرنے کے پابند ہوں گے، تاکہ مشترکہ سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اگرچہ معاہدے میں نیوکلیئر ہتھیاروں کا ذکر براہِ راست نہیں کیا گیا، لیکن سعودی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ایک “ڈٹیرینس” (روک تھام) کے طور پر دیکھی جا سکتی ہے، اور یہ معاہدہ خطرے کی نوعیت کے مطابق تمام دفاعی ذرائع کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم، پاکستان کی پالیسی یہ رہی ہے کہ وہ اپنے نیوکلیئر ہتھیار کسی دوسرے ملک کو منتقل نہیں کرے گا۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی جغرافیائی صورتِ حال میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ خاص طور پر حالیہ خطے میں بڑھتی کشیدگی اور اسرائیل کے بعض اقدامات کے تناظر میں اس معاہدے کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔
دوسری جانب سعودی حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ دفاعی معاہدہ کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاض کے تعلقات بھارت کے ساتھ “اب تک کے مضبوط ترین” ہیں اور سعودی عرب مستقبل میں بھی بھارت کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی روابط کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔
معاہدے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید قربت اور خطے میں نئی اسٹریٹیجک صف بندی متوقع ہے، جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق اس پیش رفت کے اثرات دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔

fb img 17581849773041193580615533579742
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ، مشترکہ تحفظ اور تعلقات کی نئی جہتیں 3

متعلقہ پوسٹ