نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بھارت کے مندوب نے پاکستان پر ’تجارتی دہشتگردی‘ (Commercial Terrorism) کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ خطے میں عدمِ استحکام کا بڑا سبب پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر انتہاپسند گروہوں کی معاونت ہے۔ بھارتی مندوب نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون میں رکاوٹ پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف اقوام متحدہ کو مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارتی مندوب کے بیان پر پاکستان نے فوری اور بھرپور ردِعمل دیا۔ پاکستان کے مستقل مندوب نے الزامات کو بے بنیاد، سیاسی اور بھارت کی داخلی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا
پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ پاکستان دہشتگردی کا خود سب سے بڑا شکار ہے اور اس نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر اس لعنت کے خلاف جنگ لڑی ہے۔
انہوں نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حالیہ دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور دو طرفہ وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی مندوب نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا:
"اگر افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اپنے دفاع میں تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔”
اجلاس کے بعد خطے کی صورتحال، پاکستان کے تحفظات اور سرحدی سیکیورٹی سے متعلق مسائل عالمی بحث کا موضوع بن گئے ہیں، جبکہ پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ دہشتگرد نیٹ ورکس کی سرکوبی کے لیے مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے۔

