جعلی خبریں جمہوریت کے لیے خطرہ، عالمی پارلیمانی حلقوں میں تشویش

دنیا بھر میں جعلی خبروں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر پارلیمانی ارکان نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ یہ اطلاعات عوامی پالیسی کو متاثر کر رہی ہیں اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

برطانیہ نے حال ہی میں روسی تنظیم "افریکن انیشی ایٹو” اور اس کے تین رہنماؤں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن پر افریقہ میں ہائبرڈ اثر و رسوخ کی مہم چلانے کا الزام ہے۔ یہ اقدام فرانس، یورپی یونین اور برطانیہ کی مشترکہ تحقیق کی بنیاد پر کیا گیا۔ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ تنظیم مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے جعلی خبریں تیار کرتی ہے اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے پرو-روسی اور اینٹی ویسٹرن پیغامات کو پھیلانے میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ، یہ تنظیم افریقہ میں سماجی، ثقافتی اور کھیلوں کے پروگراموں کے ذریعے اپنی پہنچ کو بڑھا رہی ہے۔برطانوی پابندیوں میں شامل افراد میں تنظیم کے ایڈیٹر ان چیف اور دیگر کلیدی عہدیدار شامل ہیں، جن میں سے ایک روسی فوجی انٹیلی جنس سے منسلک ہے اور ماضی میں جرائم کا مرتکب بھی رہا ہے۔پارلیمنٹ کے ارکان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل دور میں جعلی خبریں بہت تیزی سے پھیلتی ہیں، جو نہ صرف معلومات کو مسخ کرتی ہیں بلکہ جمہوریت کے اصولوں کو بھی کمزور کرتی ہیں۔انہوں نے میڈیا، ریگولیٹری اداروں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کریں اور صرف مستند اور قابل اعتماد صحافیوں کو کام کرنے دیں۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جعلی خبروں کی اس وبا کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر اشتراک اور مؤثر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے تاکہ جمہوری اداروں اور عوامی اعتماد کو محفوظ رکھا جا سکے۔

متعلقہ پوسٹ