لاہور:( نمائندہ خصوصی وائس آف جرمنی )ماہرین ماحولیات اور شہری منصوبہ بندی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دریاؤں کے کنارے اور فلڈ پلینز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز اور کمرشل تعمیرات سیلابی نقصانات کو کئی گنا بڑھا دیتی ہیں۔ ان کے مطابق ایسی تعمیرات جانی و مالی نقصان، زرعی زمینوں کی تباہی، دریائی کٹاؤ اور نکاسی آب کے نظام پر دباؤ کا باعث بنتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران ستلج، چناب اور راوی کے کنارے واقع بستیوں اور منصوبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جبکہ خیبرپختونخوا میں سوات دریا کے کنارے غیر محفوظ تعمیرات طغیانی کی نذر ہو گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فلڈ پلین زوننگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد، قدرتی سبز بفرز کی بحالی اور غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں پر پابندی کے بغیر مستقبل میں نقصانات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
محکمہ ماحولیات اور متعلقہ اداروں کو سفارش کی گئی ہے کہ نئی ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ (EIA)، ہائیڈرولوجیکل اسٹڈی اور ری لوکیشن پالیسی کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ شہری اور زرعی معیشت کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔