بیجنگ فوجی پریڈ میں چین کا پہلا فضائی لانچ نیوکلیئر میزائل JL-1 منظر عام پر

FB IMG 1757028330041



بیجنگ:چین نے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی عظیم فوجی پریڈ کے دوران پہلی بار اپنا فضائی لانچ نیوکلیئر بیلسٹک میزائل JL-1 (جِنگلئی-1) دنیا کے سامنے پیش کر دیا، جس کے ساتھ ہی چین نے اپنی مکمل نیوکلیئر ٹرائیڈ—زمین، سمندر اور فضا سے نیوکلیئر ہتھیاروں کی ترسیل—کا باضابطہ مظاہرہ کیا۔
تین ستمبر کو تیانانمین اسکوائر میں منعقدہ اس شاندار پریڈ میں چین نے اپنی جدید فوجی صلاحیتوں اور دفاعی ٹیکنالوجی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ JL-1 کی شمولیت کے بعد چین اب اُن چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس فضائی لانچ نیوکلیئر میزائل موجود ہے۔ اس میزائل کو خصوصی طور پر H-6N بمبار طیارے کے ذریعے لانچ کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔
پریڈ میں دیگر جدید ہتھیار بھی پیش کیے گئے جن میں سمندر سے لانچ ہونے والا نیوکلیئر میزائل JL-3، زمین سے لانچ ہونے والے انٹرکانٹی نینٹل میزائلز DF-61، DF-31BJ اور DF-5C شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہائپرسونک اور کروز میزائلز YJ-15، YJ-17، YJ-19 اور YJ-20 بھی متعارف کرائے گئے، جو بحری جہازوں اور ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مزید برآں چین نے پہلی بار لیزر اور ہائی پاور مائیکرو ویو ہتھیاروں کا بھی مظاہرہ کیا، جو ڈرونز اور دیگر فضائی خطرات کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی دوران بڑے پیمانے پر زیرِ آب ڈرونز اور جدید فضائی ڈرونز بھی پیش کیے گئے، جن میں AJX-002 سب میرین ڈرون سب سے نمایاں تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی یہ پیش رفت نہ صرف اس کے دفاعی ڈھانچے کو مضبوط بناتی ہے بلکہ خطے اور عالمی سطح پر اسٹریٹجک توازن پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ نیوکلیئر ٹرائیڈ کے مکمل ہونے کے بعد چین کی ڈیٹرنس صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جسے عالمی طاقتوں کے لیے ایک واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ پوسٹ