اسلام آباد: پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) نے تھر کول بلاک-1 پاور جنریشن کمپنی، سِنو سندھ ریسورسز اور شنگھائی الیکٹرک انجینئرنگ کنسلٹنگ کمپنی کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت پاکستانی انجینئرز کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ، انجینئرز کے تبادلے اور چینی زبان کی تعلیم کے لیے پانچ سالہ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ یہ اقدام سی پیک کے تحت تھر بلاک-1 منصوبے سے منسلک ہے اور پاکستان کی انجینئرنگ افرادی قوت کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
معاہدے کے مطابق ہر سال 20 نئے انجینئرنگ گریجویٹس کو تھر میں چھ ہفتے کی تربیت فراہم کی جائے گی جس میں کلاس روم سیشنز کے ساتھ ساتھ پاور پلانٹ اور مائننگ آپریشنز کا عملی تجربہ بھی شامل ہوگا۔ پانچ سالہ مدت میں مجموعی طور پر 100 انجینئرز کو اس منصوبے میں ہینڈز آن ٹریننگ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ہر سال 5 سے 10 انجینئرز کو چین بھیجا جائے گا جہاں وہ جدید توانائی ٹیکنالوجیز میں قلیل المدتی اعلیٰ سطحی تربیت حاصل کریں گے۔
اس پروگرام کے تحت ایک خصوصی اسکالرشپ فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے جس کی مالیت سالانہ 3.5 ملین روپے ہوگی۔ اس کے ذریعے پورے ملک سے 35 مستحق انجینئرنگ طلبہ، خصوصاً توانائی اور مائننگ کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو چین میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ پانچ برسوں میں مجموعی طور پر 175 طلبہ اسکالرشپس سے مستفید ہوں گے۔
مزید برآں، پروگرام میں 50 شرکاء کے لیے چینی زبان کی تربیت بھی شامل ہے تاکہ پاکستانی انجینئرز اور چینی ماہرین کے درمیان بہتر رابطہ اور تعاون ممکن بنایا جا سکے۔ اس منصوبے میں خواتین اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی حوصلہ افزائی کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔
معاہدے پر دستخط پی ای سی کی جانب سے ٹیکنیکل ایڈوائزر ریگولیشنز ڈاکٹر اشفاق اے شیخ نے کیے جبکہ اس موقع پر چیئرمین پی ای سی انجینئر وسیم نذیر نے کہا کہ یہ شراکت داری نوجوان انجینئرز کو عملی تربیت، بین الاقوامی تجربے اور زبان سیکھنے کے ذریعے بااختیار بنانے کا عزم ظاہر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے پاکستانی انجینئرز کے لیے نئے کیریئر مواقع کھلیں گے اور مقامی استعداد کار بڑھے گی تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی اور صنعتی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

سی پیک کے تحت پاکستانی انجینئرز کی تربیت: پی ای سی اور چینی کمپنیوں کے درمیان معاہدہ 3