نیویارک: پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) خصوصاً اس کے فوجی استعمال کو سخت عالمی ضابطوں کے تحت لایا جائے تاکہ یہ ٹیکنالوجی دباؤ ڈالنے یا طاقت کے ناجائز استعمال کا ذریعہ نہ بن سکے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستانی نمائندوں نے خبردار کیا کہ اگر مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال پر بروقت اور مؤثر قوانین نہ بنائے گئے تو یہ عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اندیشہ ہے کہ طاقتور ریاستیں اس ٹیکنالوجی کے قواعد اپنی مرضی کے مطابق طے کر کے اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کریں گی۔
رواں برس کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کی تھی جس میں تمام ممالک پر زور دیا گیا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی حکمرانی شفاف، جامع اور مساوات پر مبنی ہونی چاہیے تاکہ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کیا جا سکے۔
ترقی پذیر ممالک، جن میں انڈونیشیا اور برازیل بھی شامل ہیں، پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے غیر منظم اور بے لگام استعمال سے معاشی اور سماجی عدم مساوات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان نے اپنے مؤقف میں کہا کہ عالمی برادری کو مل کر ایسا مؤثر اور قابلِ عمل نظام تشکیل دینا ہوگا جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی روح کے مطابق ہو اور جس کے ذریعے مصنوعی ذہانت کو امن، انسانی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے فروغ کے لیے استعمال میں لایا جا سکے۔