فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے صمود فلوٹیلا میں شرکت کے بعد جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد وطن واپس پہنچ گئے۔ ان کی واپسی پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شاندار استقبال کیا۔
ایئرپورٹ پر جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں، خواتین، طلبہ، اور بچوں سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے پھولوں کے ہار پہنائے، “لبیک یا اقصیٰ”، “فلسطین زندہ باد” اور “سینیٹر مشتاق احمد قدم بڑھاؤ، ہم تمہارے ساتھ ہیں” کے نعرے لگائے۔
استقبال کے موقع پر فضا فلسطینی پرچموں اور بینرز سے سجائی گئی تھی۔ کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر نعرے بازی اور یکجہتی کے ترانے گائے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فلسطین کا مقدمہ صرف عربوں یا مسلمانوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صمود فلوٹیلا میں شرکت ظلم کے خلاف ایک علامتی احتجاج تھا، اور دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جارحیت عالمی ضمیر کے لیے ایک امتحان ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری دوہرے معیار ختم کر کے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرے۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے پر مزید مؤثر سفارتی اقدامات کرے اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں مؤقف پیش کرے۔
اس موقع پر جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں نے سینیٹر مشتاق احمد کے جذبے، استقامت اور جرات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ جدوجہد امتِ مسلمہ کے لیے باعثِ فخر ہے