غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس سے جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دوں گا: سیموٹریچ

FB IMG 1760028304487 1



یروشلم (ویب ڈیسک) — اسرائیلی وزیرِ خزانہ اور انتہا پسند دائیں بازو کے رہنما بِزالئیل سیموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی معاہدے کے خلاف ووٹ دیں گے۔
سیموٹریچ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ “دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع” دے گا اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی سکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہوں گے۔ ان کے بقول، “میں کسی ایسے معاہدے کی حمایت نہیں کر سکتا جو دشمن کو سانس لینے کا موقع دے اور ہمارے فوجیوں کی قربانیوں کو ضائع کر دے۔”
واضح رہے کہ امریکی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت غزہ میں عارضی جنگ بندی، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ تاہم اس کی منظوری کے لیے اسرائیلی کابینہ کی منظوری درکار ہے۔
سیموٹریچ کے بیان کے بعد اسرائیلی حکومت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ انتہا پسند وزیر اٹمار بن گیور نے بھی اس معاہدے پر تحفظات ظاہر کیے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ بھی اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سخت گیر وزراء کی مخالفت کے باوجود بین الاقوامی دباؤ اور قیدیوں کی رہائی کے معاملے نے اسرائیلی قیادت کو فیصلہ کن قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے معاہدے کو اپنی “مزاحمت کی کامیابی” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام غزہ کے عوام کے لیے ریلیف کا باعث بنے گا۔
اسرائیلی کابینہ آج جنگ بندی معاہدے پر ووٹنگ کرے گی جس کے بعد حکومت کی آئندہ حکمتِ عملی کا تعین ہوگا

متعلقہ پوسٹ