رپوورٹ :(فائزہ یونس نمائندہ وائس آف جرمنی)
ملک کے مختلف شہروں میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی مچھلی کھانے کے شوق میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ لاہور، راول پنڈی ،کراچی، پشاور، فیصل آباد اور کوئٹہ سمیت کئی شہروں کے بازاروں اور ہوٹلوں میں مچھلی کے ٹھیلے اور ریستورانوں پر رش معمول بن گیا ہے۔ شہری سرد موسم میں گرم گرم تلی ہوئی یا بھنی ہوئی مچھلی کے ذائقے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ماہرینِ غذائیت کے مطابق مچھلی سردیوں میں نہ صرف لذتِ کام و دہن کا سامان فراہم کرتی ہے بلکہ صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ اس میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، پروٹین، وٹامن ڈی اور آئرن جسم کو مضبوط بناتے ہیں، سردی کے اثرات سے بچاتے ہیں اور قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔مچھلی کا اصل سیزن نومبر سے فروری تک رہتا ہے۔
> “سردیاں شروع ہوتے ہی لوگوں کا رجحان مچھلی کی طرف بڑھ جاتا ہے۔ شام کے وقت فیملیز آتی ہیں اور باربی کیو یا تلی ہوئی مچھلی کا مزہ لیتی ہیں۔”
دوسری جانب کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے بازاروں میں رہو، سنگھا، مشکا اور ٹراؤٹ جیسی اقسام کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ شمالی علاقوں میں ٹھنڈے پانی کی ٹراؤٹ مچھلی خاص طور پر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ماہرِ غذائیت، کا کہنا ہے کہ مچھلی سردیوں میں بہترین غذا ہے۔
> “یہ دل کے امراض، جوڑوں کے درد اور کولیسٹرول کے مسائل میں کمی لاتی ہے۔ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کے لیے مچھلی کا استعمال مفید ہے۔”
گھروں میں بھی سردیوں کے دوران مچھلی کے مختلف پکوان تیار کیے جا رہے ہیں، جن میں فِش کری، فِش بریانی، فِش سوپ اور فرائیڈ فِش سب سے زیادہ پسند کی جا رہی ہیں۔
تاہم ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غیر موسمی شکار اور آلودگی کے باعث دریا اور جھیلوں میں مچھلیوں کی افزائش متاثر ہو رہی ہے، جس سے مستقبل میں ماہی گیری کے شعبے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
سردیوں کی شاموں میں گرم مچھلی کی خوشبو فضا میں گھلتے ہی لوگ اس لذیذ خوراک کے شوق میں کھنچے چلے آتے ہیں۔ یوں مچھلی سردیوں کے موسم کی پہچان اور ہر دسترخوان کی زینت بن چکی ہے۔

