اسلام آباد — پاکستان نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنے سابق مقامی عملے کے تحفظ کے لیے طالبان حکومت کو مناسب مالی معاونت فراہم کرے تاکہ ان افغان شہریوں کی حفاظت اور محفوظ نقل و حرکت یقینی بنائی جا سکے، جنہوں نے ماضی میں جرمن فورسز یا مغربی اداروں کے ساتھ کام کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق درجنوں افغان شہری اب بھی اسلام آباد میں جرمنی منتقلی کے منتظر ہیں۔ مجموعی طور پر تقریباً دو ہزار افراد اس فہرست میں شامل ہیں۔ ان میں شامل ہیں جرمن مسلح افواج (Bundeswehr) کے سابق مقامی عملےصحافی،وکلاء،جج
اور دیگر وہ افراد جنہوں نے افغانستان میں مغربی ممالک کے ساتھ تعاون کیا تھا
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد ان افراد کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوئے، جس کے باعث بڑی تعداد میں یہ لوگ پاکستان منتقل ہوئے۔ تاہم ویزا مسائل، سیکیورٹی کلیئرنس اور سفارتی پیچیدگیوں کے باعث ان کی جرمنی روانگی تاخیر کا شکار ہے۔
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کی میزبانی ایک انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اسے مالی، سیکیورٹی اور انتظامی دباؤ کا سامنا ہے۔ اسی لیے پاکستان چاہتا ہے کہ جرمنی طالبان حکومت کے ساتھ براہِ راست رابطوں کے ذریعے حفاظتی انتظامات میں سرمایہ کاری کرے۔
جرمنی کی جانب سے اس مطالبے پر ابھی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم برلن اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے سابق عملے کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

