پاکستان میں این سی ڈیز کے بڑھتے بحران سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ ماہرین کی فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز (FOPWLs) کے فوری نفاذ کی اپیل

IMG 20251204 WA0670



اسلام آباد— پاکستان میں غیر متعدی امراض (NCDs) صحت اور معیشت پر انتہائی سنگین بوجھ بن چکے ہیں۔ قبل از وقت اموات کی بڑی وجہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ قومی صحت کے نظام پر ناقابلِ برداشت دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چینی، نمک اور چکنائی سے بھرپور غیر صحت مند خوراک دل کی بیماریوں، ذیابیطس، موٹاپے، کینسر اور دیگر دائمی امراض میں تیزی سے اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق اس بڑھتے بحران کے مقابلے کے لیے فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز (FOPWLs) ایک مؤثر اور شواہد پر مبنی پالیسی اقدام ہے، جو صارفین کو غیر صحت بخش مصنوعات کی فوری پہچان اور درست انتخاب میں مدد دیتا ہے۔ عالمی و علاقائی تحقیق اس اقدام کی بھرپور تائید کرتی ہے، جبکہ حال ہی میں طبی جریدے “دی لینسٹ”میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے بھی ثابت کیا ہے کہ واضح وارننگ لیبلز نقصان دہ الٹرا پروسیسڈ خوراک اور مشروبات کے استعمال کو کم کرنے میں انتہائی مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔ تحقیق کے مطابق جن ممالک نے لازمی اور نمایاں FOPWL نظام نافذ کیا ہے، وہاں غذائی عادات میں مثبت تبدیلی اور خوراک سے متعلق بیماریوں کے خطرات میں کمی دیکھی گئی ہے۔
سول سوسائٹی کی تنظیمیں— پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (PANAH) اور ہارٹ فائل— وزارتِ قومی صحت کے تعاون سے پاکستان میں تمام الٹرا پروسیسڈ مصنوعات پر لازمی فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز کے نفاذ کے لیے سرگرم ہیں۔ اس پالیسی کو صارفین کو بااختیار بنانے، این سی ڈیز کے بڑھتے بوجھ میں کمی لانے، اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ایک ناگزیر قدم قرار دیا جا رہا ہے— خصوصاً بچوں اور کم آمدنی والے طبقات کے لیے جو غیر صحت بخش مصنوعات کی جارحانہ مارکیٹنگ کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:
“ہم متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوامی صحت کے مفاد میں الٹرا پروسیسڈ مصنوعات پر لازمی فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز کے نفاذ کے عمل کو فوری طور پر تیز کیا جائے۔ سائنسی شواہد واضح ہیں، پالیسی مؤثر ثابت ہو چکی ہے، اور ضرورت انتہائی فوری ہے۔ پاکستان مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا جبکہ این سی ڈیز مسلسل بڑھ رہی ہیں اور لاکھوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔”
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بروقت پالیسی نفاذ ہی وہ راستہ ہے جس سے عوام کو قابلِ علاج بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے اور ملک کو ایک صحت مند اور زیادہ پیداواری معاشرے کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ پوسٹ