بھیک مانگنے پر مختلف ممالک سے ہزاروں پاکستانی ڈی پورٹ، قومی اسمبلی کمیٹی میں انکشاف

images 8

اسلام آباد ۔(محمد سلیم ): قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اور انسانی حقوق کو بتایا گیا ہے کہ اس سال دنیا کے مختلف ممالک سے بھیک مانگنے پر ہزاروں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین آغا رفیع اللہ نے کی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سال مجموعی طور پر 51 ہزار پاکستانی مختلف ممالک سے واپس بھیجے گئے۔ سب سے زیادہ 24 ہزار افراد سعودی عرب نے، 6 ہزار متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے، اور 2,500 افراد آزربیجان نے بھیک مانگنے پر ڈی پورٹ کیے۔

ایف آئی اے کے اہلکاروں نے بتایا کہ عمرے کے نام پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے افراد کو ثبوت کے ساتھ روک لیا گیا، اور صرف وہی افراد آف لوڈ کیے گئے جن کے پاس یورپ جانے کے جعلی یا نامکمل دستاویزات تھیں۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ اس سال 24 ہزار پاکستانی کمبوڈیا گئے، جن میں سے 12 ہزار اب تک واپس نہیں آئے۔ برما میں 4 ہزار پاکستانی سیاحتی ویزے پر گئے، جن میں سے 2,500 افراد واپس نہیں آئے۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے کہا کہ غیر قانونی سفر پر سخت پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کی پاسپورٹ رینکنگ 118 سے بڑھ کر 92 ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس 8 ہزار پاکستانی غیر قانونی طور پر یورپ گئے تھے، جبکہ اس سال یہ تعداد 4 ہزار تک کم ہو گئی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق سعودی عرب نے مجموعی طور پر 56 ہزار پاکستانیوں کو بھیک مانگنے پر ڈی پورٹ کیا ہے۔ ادارے نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت کو روکنے اور پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔

متعلقہ پوسٹ