پاکستان کی فوجی کارکردگی نے ٹرمپ کو حیران کر دیا، 2025 پاک–امریکا تعلقات میں انقلابی موڑ

IMG 20251222 WA2863


لاہور/واشنگٹن:
معروف امریکی جریدے واشنگٹن ٹائمز نے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے 2025 کو پاک–امریکا تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار دیا ہے۔ جریدے کے مطابق، رواں برس واشنگٹن کی جنوبی ایشیا پالیسی میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی، جہاں طویل عرصے سے جاری “انڈیا فرسٹ” اپروچ کا خاتمہ ہوا اور پاکستان کو ترجیحی شراکت دار کے طور پر ابھرتا ہوا دیکھا گیا۔
واشنگٹن ٹائمز کے تجزیے کے مطابق، امریکی پالیسی میں یہ تبدیلی مئی میں ہونے والی پاک–بھارت جنگ کے بعد واضح ہوئی، جس میں پاکستان کی فوجی کارکردگی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حیران کر دیا۔ مضمون میں چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات کا خصوصی جائزہ بھی شامل ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان ایک عرصے تک واشنگٹن میں ناپسندیدہ ریاست سمجھا جاتا رہا، تاہم اب اسے اہم شراکت دار ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو مرکزی ستون کی حیثیت دی گئی، جبکہ ابتدائی طور پر بھارت کو کواڈ اور دیگر فورمز کے ذریعے علاقائی بالادستی دلانے کی سوچ پائی جاتی تھی۔
تاہم مضمون کے مطابق، بھارت کے اندرونی سیاسی حالات، شخصی آزادیوں پر قدغنیں، غیر یکساں عسکری کارکردگی اور سخت سفارتی رویے نے اسے ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر مشکوک بنا دیا، جس کے بعد واشنگٹن کی توجہ دوبارہ اسلام آباد کی جانب مبذول ہوئی۔
واشنگٹن ٹائمز کے مطابق، پاک–امریکا تعلقات میں پہلا واضح پگھلاؤ خفیہ کاؤنٹر ٹیررازم تبادلوں سے شروع ہوا، جس نے واشنگٹن کو پاکستان کے ساتھ بامعنی تعاون کا واضح اشارہ دیا۔ مارچ میں ٹرمپ کی جانب سے قومی خطاب میں پاکستان کی غیر متوقع تعریف نے امریکی پالیسی کے رخ کو مزید بدل دیا، جس کے بعد اسلام آباد نے سفارتی سطح پر اس موقع کو مؤثر انداز میں استعمال کیا۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ مئی کی جنگ کے بعد فیصلہ کن موڑ آیا، جہاں پاکستانی فوج کے نظم و ضبط، اسٹریٹجک فوکس اور ایسِمٹرک صلاحیتوں کو امریکی توقعات سے کہیں زیادہ قرار دیا گیا۔ اس مرحلے پر پاکستان کو ایک بار پھر سنجیدہ اور مؤثر علاقائی کھلاڑی کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
ادھر واشنگٹن پوسٹ کے ایک الگ تجزیے میں پاکستان کی فوجی ماڈرنائزیشن کو نئی عالمی اہمیت دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کمانڈ اسٹرکچر میں اصلاحات، چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کا فعال ہونا، اور اس منصب پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار نمایاں رہا۔ بطور آرمی چیف بھی ان کی قیادت کو سراہا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیز فائر پر بھارت کا سرد ردعمل ٹرمپ کو ناگوار گزرا، جبکہ پاکستان نے امریکی ثالثی کو قدر اور شکر گزاری کے ساتھ قبول کیا، جسے واشنگٹن میں مثبت انداز میں دیکھا گیا۔
واشنگٹن ٹائمز کے مطابق، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ٹرمپ کے انر سرکل میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر ابھرے، اور دونوں کے تعلق کو نیم مزاحیہ انداز میں "برومانس” قرار دیا گیا۔ انہیں Disciplined Dark Horse اور Deliberate Mystery جیسے القابات دیے گئے، جبکہ وائٹ ہاؤس میں لنچ میٹنگ کو کسی بھی پاکستانی فوجی سربراہ کے لیے ایک غیر معمولی مثال کہا گیا۔
جریدے کے مطابق، سینٹ کام ہیڈکوارٹرز میں فیلڈ مارشل کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا اور امریکی عسکری قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک مذاکرات ہوئے۔ 2026 کے آغاز تک پاکستان کو ٹرمپ کی گرینڈ اسٹریٹیجی کے مرکز کے قریب دیکھا جا رہا ہے، تاہم نئی امریکی پالیسی کی پائیداری کا انحصار اسلام آباد اور نئی دہلی کے آئندہ رویوں پر ہوگا۔
تجزیے کے مطابق، 2025 میں امریکی پالیسی اور جنوبی ایشیا کے توازن کو ازسرنو ترتیب دینے میں پاکستان اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا۔

متعلقہ پوسٹ